پاکستان

کورونا کیسز میں 40 فیصد کمی، 50 فیصد افراد وائرس سے صحتیاب ہوگئے

این سی او سی کی تجاویز پر عملدرآمد کی وجہ سے جون کے اواخر تک تقریباً 90 ہزار کیسز کم رپورٹ ہوئے، ترجمان محکمہ صحت

اسلام آباد: ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں 40 فیصد کمی آئی ہے جبکہ مہلک وائرس کا شکار افراد میں سے تقریباً 50 فیصد صحتیاب ہوگئے ہیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) سے جاری اعداد وشمار کے مطابق بدھ (یکم جولائی) تک کورونا وائرس کے ایک لاکھ 802 مریض صحتیاب ہوگئے تھے جو تصدیق شدہ کیسز کی مجموعی تعداد کا تقریباً 50 فیصد ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں کورونا وائرس کے مزید 3 ہزار 556 کیسز اور 90 اموات رپورٹ ہوئیں جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 16 ہزار 907 جبکہ اموات 4 ہزار 446 ہوگئیں۔

وزارت قومی صحت (این آیچ ایس) کے ترجمان سجاد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کوششوں اور اسمارٹ لاک ڈاؤنز کے نفاذ سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس سے صحتیاب افراد کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی

انہوں نے مزید کہا کہ نئے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے اور مریض تیزی سے صحتیاب ہورہے ہیں جس سے متاثرہ اور صحتیاب مریضوں کے مابین فرق میں کمی آئی ہے۔

سجاد شاہ نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ ملک بھر میں این سی او سی کی تجاویز پر عملدرآمد کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے جون کے اواخر تک کورونا وائرس کے تقریباً 90 ہزار کیسز کم رپورٹ ہوئے۔

یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ جون کے اواخر تک کیسز کی تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرجائے گی لیکن یہ تعداد 2 لاکھ 10 ہزار کے قریب رہی۔

9 بیماریوں کیلئے ہائی الرٹ جاری

ایک سرکاری ادارے نے مون سون سیزن کے دوران کورونا وائرس سمیت 9 بیماریوں کے پھیلاؤ سے متعلق ہائی الرٹ اور دیگر 4 سے متعلق میڈیم الرٹ جاری کردیا۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے فیلڈ ایپیڈیمیولوجی اور ڈیزیز سرویلینس ڈویژن (ایف ای ڈی ایس ڈی) کی جانب سے تمام صوبوں اور وفاقی دارالحکومت کو ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

ڈان کو دستیاب سیزنل اویئرنیس اینڈ الرٹ لیٹر (ایس اے اے ایل) میں کہا گیا کہ موسم گرما/ مون سون سیزن کے دوران وبائی بیماریاں پھیلنے کے امکانات ہیں۔

9 بیماریوں کے لیے ہائی الرٹ جاری کیا گیا، جن میں کووڈ-19، کریمین، کانگو ہیمرہیجک فیور (سی سی ایچ ایف)، ہیضہ، ڈینگی، لیشمینیاسس، ملیریا، خسرہ، پولیو اور ٹائیفائیڈ (ایکس ڈی آر ) شامل ہیں۔

ساتھ ہی 4 بیماریوں کے لیے میڈیم الرٹ جاری کیا گیا، جن میں چکن گنیا، ڈپتھیریا (بیکٹیریا سے ہونے والا انفیکشن)، مینینگو کوکل مینینجائٹس (گردن توڑ بخار) اور پرٹیوسس (کالی کھانسی) شامل ہیں۔

ایڈوائرزی میں کہا گیا کہ عیدالاضحیٰ کے دوران کورونا وائرس اور سی سی ایچ ایف (کانگو وائرس) کے زیادہ پھیلاؤ کا امکان ہے۔

اس میں کہا گیا کہ سی سی ایچ ایف چچڑی سے ہونے والا وائرس (نائرو وائرس) ہے جس کا تعلق بنیا وائریڈائی فیملی( Bunyaviridae family) سے ہے اور شرح اموات 10 فیصد سے 40 فیصد کے درمیان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی کے آخر تک کورونا کے کیسز 10 سے 12 لاکھ تک پہنچ سکتے ہیں، اسد عمر

ایڈوائزری کے مطابق سی سی ایچ ایف وائرس لوگوں میں خون چوسنے والے کیڑے (چچڑی) کے کاٹنے یا متاثرہ جانور کو چھونے یا اس کے خون/ ٹشوز سے منتقل ہوسکتا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ عیدالاضحی سے قبل قربانی کے جانوروں کی نقل و حرکت سے انسانوں اور جانوروں کے درمیان رابطہ بڑھنے، پُرہجوم مقامات پر جانے، منڈیوں میں متاثرہ مواد اور جانوروں سے براہ راست رابطے سے کانگو وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ کووڈ-19 کی منتقلی کا خطرہ بھی بڑھنے کا امکان ہے، اس ایڈوائزری کا مقصد مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول انسانوں اور جانوروں کی صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کو الرٹ کرنا ہے تاکہ کانگو وائرس اور کورونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے بروقت اقدامات کیے جاسکیں۔

اس میں کہا گیا کہ کانگو وائرس کی کوئی ویکسین اس وقت موجود نہیں لہذا لوگوں کو اس بیماری سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: 30 جون تک کورونا وائرس کے کیسز 3 لاکھ کے بجائے سوا 2 لاکھ

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ مویشی منڈی جاتے وقت لوگوں کو پوری آستینوں اور ہلکے رنگ کا لباس، دستانے، ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال کرنا چاہیے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنا چاہیے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ لوگوں کو عید اور قربانی کے دوران بڑی خاندانی تقاریب اور تمام پُرہجوم مقامات سے گریز کرنا چاہیے، جانوروں یا اس کے خون کو ہاتھ لگانے کے بعد لوگوں کو صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھونے چاہئیں۔ ایس اے اے ایل کا اصل مقصد تمام متعلقہ صحت حکام، ہر سطح پر پیشہ ور افراد اور عوام کو بروقت سہولت فراہم کرنا اور وباؤں کا مؤثر ردعمل دینا ہے۔

بیان کے مطابق ایڈوائزری ستمبر تک مون سون سیزن کے لیے ہے، این آئی ایچ نے وفاقی، صوبائی اور ضلعی محکمات صحت کے ساتھ ساتھ دیگر اسٹیک ہولڈرز کو عوامی صحت سے متعلق موسمی خطرات پر مسلسل نگاہ رکھنے اور اس سلسلے میں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔


یہ خبر 2 جولائی، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

وفاق کا صوبوں سے اپنے مالیاتی کمیشن ایوارڈز کے اعلان کا مطالبہ

پاکستان میں کورونا وائرس سے صحتیاب افراد کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی

اگر اسامہ بن لادن شہید، تو وزیراعظم کا اے پی ایس، آپریشن ضرب عضب پر کیا مؤقف ہے، بلاول