چین کا دنگ کردینے والا تعمیراتی منصوبہ مکمل
چین کی جانب سے متعدد میگا پروجیکٹس پر کام جاری ہے جو اس کے شہروں کو بدل کر رکھ دیں گے۔
آئندہ ایک دہائی کے دوران چین کا ارادہ ہے کہ 25 کروڑ افراد کو ملک کے بڑے شہروں میں منتقل کیا جائے۔
اتنی بڑی نقل مکانی کے لیے چین میں اربوں ڈالرز سے انفرااسٹرکچر کے بہت بڑے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔
گزشتہ سال ان میں سے ایک دنیا کے سب سے بڑا سمندری پل کا افتتاح کیا گیا تھا اور اب دنیا کے سب سے طویل روڈ۔ ریل کیبل پر لٹکے برج کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے۔
اس برج کا افتتاح یکم جولائی کو ہونا تھا اور اسے شنگھائی سوژوو نانتونگ کا نام دیا گیا ہے جو دریائے یانگتیز پر پھیلا ہوا ہے۔
یہ پل 11 ہزار 72 میٹر طویل ہے اور یہ دنیا کا پہلا برج ہے جس میں روڈ۔ ریل کیبل ایک ہزار میٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
چائنا ریلوے میجر برج انجنیئرنگ گروپ کمپنی کے ساتھ اسے تعمیر کرنے والے پروجیکٹ کنٹریکٹر ننگ چاؤشین نے بتایا کہ اس کے 2 کیبل ٹاور اس پک کے اہم ترین اسٹرکچر ہیں۔
پل جتنا طویل ہوگا، کیبل ٹاور اتنا ہی اونچا ہونا ضروری ہے۔
یہ دنیا کے مصروف ترین دریائی راستوں میں سے ایک ہے اور پل کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کی زندگی طویل ہو۔
اس کی تعمیر کے لیے 73 ہزار کیوبک میٹر کنکریٹ اور 11 ہزار ٹن اسٹیل بار ہر ٹاور کے لیے استعمال کی گئی اور ہر ٹاور کی بلندی 110 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔
ننگ چاؤشین نے بتایا کہ اتنی عظیم الشان پل کی تعمیر میں یہ بھی یقینی بنایا گیا کہ وہ شدید ترین سیلاب کا سامنا کرسکے، 8 شدت کے زلزلہ کا مقابلہ کرسکتا ہے اور ایک لاکھ ٹن وزنی بحری جہاز کی ٹکر بھی سہار سکتا ہے۔
اس پل کے اوپری حصے میں لین کی شاہراہ جبکہ نچلھے حصے میں 4 ریلوے ٹریک تعمیر کیے گئے ہیں۔
اس منصوبے پر کام نومبر 2013 میں شروع ہوا تھا ج کے لیے 4 کروڑ 80 لاکھ ٹن اسٹیل اور 23 کروڑ کیوبک میٹر کنکریٹ استعمال ہوا۔