اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے وایکسنر میڈیکل سینٹر اینڈ کالج آف میڈیسین کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوران حمل معتدل ورزش کرنا ماں کے دودھ میں ایسے مرکبات کا اضافہ کرتا ہے جو بچے کو بعد کی عمر میں سنگین امراض جیسے ذیابیطس، موٹاپے اور امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔
جریدے جرنل نیچر میٹابولزم میں شائع تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوچکا ہے کہ ماں کی ورزش کرنے کی عادت ہونے والے بچے کی صحت کو بہتر بناتی ہے، مگر اس تحقیق میں ہم جاننا چاہتے تھے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ ماں کا دودھ بچے کی صحت کے لیے بنیادی کردار ادا کرتا ہے، توہم ان اثرات کو جاننا چاہتے تھے۔
اس مقصد کے لیے تحقیقی ٹیم نے چوہوں پر تجربات کیے اور سست طرز زندگی اور جسمانی طور پر متحرک ماؤں کے بچوں کا موازنہ کیا گیا۔
محققین نے دریفت کیا کہ جسمانی طور پر فٹ ماؤں کے بچوں کو دودھ سے زیادہ فائدہ ہوا۔
محققین نے 150 حاملہ اور ماں بن جانے والی خواتین کو بھی دیکھا اور جسمانی سرگرمیاں جانچنے والے ٹریکرز سے دریافت کیا کہ جو خواتین دن بھر میں زیادہ چلتی تھیں، ان کے دودھ میں ایک مرکب 3ایس ایل کی مقدار بڑھ گئی، جسے صحت کے لیے مفید قرار دیا جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ حمل کے دوران روزانہ کچھ دیر چہل قدمی سے بھی اس مرکب کی مقدار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، ویسے بھی ورزش دوران حمل اور اس کے بعد مجموعی صحت کے لیے مفید ہوتی ہے، تو آپ جس حد تک سرگرم ہوں، آپ کو اور بچے کو اتنا ہی فائدہ ہوتا ہے۔