دنیا

ایران پر اسلحے کی پابندیوں میں توسیع ہونی چاہیے، امریکی نمائندہ خصوصی

مشرق وسطیٰ کومحفوظ بنانے کے لیے ایران پر اسلحے کی درآمد اور برآمد دونوں پر پابندی ہونی چاہیے، برائن ہوک

ایران کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی برائن ہوک نے کہا ہے کہ ایران کو اسلحے کا ڈیلر بننے سے روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی پابندیوں میں توسیع ضروری ہے۔

خبرایجنسی اے پی کے مطابق برائن ہوک نے کہا کہ دنیا کو ایران کی جانب پابندیاں ختم نہ ہونے کی صورت میں دی جانے والی دھمکیوں کو نظرانداز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مافیا کا طرز عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس ایک طریقہ بین الاقوامی انسپکٹر کو جوہری پروگرام کی نگرانی سے ہٹانا ہے لیکن اس فیصلے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 2015 کے معاہدے سے دستبرداری سے پیدا ہونے والا بحران مزید گھمبیر ہوگا۔

مزید پڑھیں:اسلحے پر پابندی میں توسیع کی گئی تو جوہری معاہدہ ختم کردیں گے، ایران

انہوں نے کہا کہ 'اگر آپ ایرانی قوانین کے مطابق عمل کریں گے تو ایران جیت جائے گا، یہ ایک مافیا کا طریقہ ہے، ایران میں شہریوں کو خوفزدہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ کسی بھی خراب صورت حال کے خوف سے کسی مخصوص طرز عمل کو قبول کرنے پر مجبور ہوجائیں'۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اسلحے کی پابندی کے باعث ایران جنگی جہاز، ٹینک اور دیگر اسلحے کی خریداری نہیں کرسکتا۔

امریکی نمائندے نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ کومحفوظ بنانے کے لیے ایران پر اسلحے کی درآمد اور برآمد دونوں پر پابندی ہونی چاہیے۔

برائن ہوک کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم ایران پر عائد پابندیو کو ختم ہونے دیتے ہیں تو پھر ایران جو اندھیرے میں کررہا ہے وہ دن کی روشنی میں کرے'۔

امریکی نمائندے نے ان خیالات کا اظہار ابو ظہبی کے دورے کے موقع پر کیا اور انہوں نےمتحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ عبداللہ بن زید النیہان سے بھی ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی پابندیوں اور عالمی وبا کے باعث ایران کیلئے مشکل ترین سال ہے، حسن روحانی

ایران کی جانب سے امریکی نمائندے کے بیان کا جواب نہیں دیا گیا تاہم صدر حسن روحانی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ امریکی پابندیوں اور عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث ہمارا ملک مشکل ترین سال سے گزار رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دشمن کے معاشی دباؤ اور عالمی وبا کے باعث یہ مشکل ترین سال ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 2018 میں شروع ہونے والے معاشی دباؤ کو بڑھادیا گیا ہے اور اب ہمارے پیارے ملک پر سخت ترین دباؤ ہے۔

یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ اگر اقوام متحدہ کی اسلحے پر پابندی میں مزید توسیع کی گئی تو سلامتی کونسل کی منظوری سے 2015 میں کیا گیا معاہدہ ختم کردیا جائے گا۔

ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (ایس این ایس سی) کے سیکریٹری علی شمخانی نے ایران پر طویل عرصے سے عائد اسلحے کی پابندی سے متعلق امریکا کی حالیہ کوششوں پر خبردار کیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ایران پرغیر قانونی ہتھیاروں کی شق کے تحت عائد پابندی میں توسیع کردی گئی تو جوہری معاہدہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا'۔

مزید پڑھیں:امریکی صدر کا ایران پر فوری طور پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان

یورپی یونین کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا تھا کہ 'یورپی یونین کیا کرے گی، آیا وہ خود داری کا تحفظ اور اشتراک کے لیے تعاون کرے گی یا تذلیل کو قبول کرے اور مطلق العنانی کی مدد کرے گی'۔

واضح رہے کہ ایران پر 2006/2007 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت اسلحے پر پابندی عائد ہے جو اکتوبر 2020 میں ختم ہوجائے گی، اسی شق کے تحت جوہری معاہدہ بھی کیا گیا تھا۔

امریکا نے پہلے ہی اعلان کررکھا ہے کہ ایران پر پابندی میں توسیع کے لیے قرار داد پیش کی جائے گی جبکہ امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل تھے۔

ایران پر پابندی میں توسیع کے لیے 9 ووٹ درکار ہیں جبکہ امریکا، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے پاس اس قرار داد کو ویٹو کرنے کا اختیار بھی نہیں ہے۔

افغانستان: ہلمند کی مویشی مارکیٹ میں راکٹ حملہ، 23 افراد ہلاک

ٹینیٹ کے بعد مولان کی ریلیز بھی التوا کا شکار

بھارت میں ٹک ٹاک سمیت چین کی 59 ایپلی کیشنز پر پابندی