درحقیقت بیشتر اوقات تو یہ سب سے پہلے نمودار ہونے والی علامات ہوسکتی ہیں، جس کے بارے میں ابھی کہا جاتا ہے کہ بخار سب سے پہلے اور عام ترین علامت ہے۔
شواہد میں مزید بتایا گیا کہ سونگھنے کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس سے محرومی بھی ایسے افراد میں نظر آئی جن میں کووڈ 19 کی دیگر علامات نظر نہیں آئیں مگر وائرس کی تشخیص ہوئی۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق حال ہی میں اچانک سونگھنے یا چکھنے کی حس سے اچانک محرومی کا سامنا کرنے والے افراد میں کسی اور انفیکشن کے مقابلے میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا امکان 10 گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔
تاہم عالمی ادارہ صحت نے تاحال اپنی علامات کی فہرست کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے یعنی سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی اور ٹھنڈ لگنے کو ڈبلیو ایچ او نے اپ ڈیٹ نہیں کیا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق بخار اس انفیکشن کی سب سے عام علامت ہے جو سب سے پہلے سامنے آتی ہے اور لگ بھگ 88 فیصد کیسز میں اسے دیکھا گیا (چین میں 55 ہزار کیسز کے تجزیے کے بعد یہ شرح بتائی گئی)، اس کے علاوہ خشک کھانسی، تھکاوٹ، گاڑھے بلغم کے ساتھ کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات وغیرہ۔
اپریل کے شروع میں جریدے امریکن جرنل آف کیٹروانٹرالوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے کچھ مریضوں کو نظام ہاضمہ کے مسائل خصوصاً ہیضے کا سامنا پہلی علامت کے طور پر ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ایسے مریض جن میں ہیضہ پہلی علامت کے طور پر ظاہر ہوتا ہے، ان میں بیماری کی شدت معتدل تھی، نظام تنفس کی علامات بعد میں طاہر ہوئیں بلکہ کچھ کیسز میں تو ایسی علامات نظر ہی نہیں آئیں۔