یہ دوا عموماً کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے جبکہ جانوروں میں پھیپھڑوں کی انجری کو بڑھنے سے روکنے، مدافعتی ردعمل بہتر اور ورم کم کرتی ہے، یہ تینوں مسائل کووڈ 19 کے مریضوں میں عام ہوتے ہیں۔
طبی جریدے سیل میٹابولزم میں شائع تحقیق چینی ماہرین کی تھی، جس میں لگ بھگ 14 ہزار مریضوں میں اسٹیٹنز کے استعمال کی جانچ پڑتال کی گئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ اس دوا کو استعمال کرنے والے افراد میں اموات کی شرح 45 فیصد تک کم ہوگئی۔
اسی طرح محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ اسٹیٹنز کو بلڈ پریشر میں کمی لانے والی ادویات کے ساتھ استعمال کرانے سے اموات کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
ووہان یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج میں کووڈ 19 کے ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں میں اس دوا کے استعمال کو محفوظ اور فائدہ مند قرار دیا گیا ہے۔
اگرچہ تحقیق میں ٹھوس انداز سے اموات کی شرح میں کمی کو ثابت نہیں کی گیا مگر ممکنہ علاج کی توقع ضرور فراہم کی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ ڈیٹا سے اس دوا کے محفوظ ہونے کے شواہد ملے ہیں، مگر مزید ٹرائلز میں کووڈ 19 کے حوالے سے اس کی افادیت کو جانچا جانا چاہیے۔
ابھی تک کورونا وائر کے لیے کوئی ویکسین یا طریقہ علاج موجود نہیں، مگر اسٹیٹنز اور ریمیڈیسیور کے ٹرائلز کے نتائج اب تک مثبت رہے ہیں۔
اس سے قبل رواں ہفتے امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں ذیابیطس مریضوں کے لیے دستیاب دوا گلوکوزفیج یا میٹفورمن کو بھی کورونا وائرس کے بدترین اثرات کی روک تھام میں مددگار قرار دیا گیا تھا۔
مینیسوٹا یونیورسٹی کی پری پرنٹ تحقیق (ایسی تحقیق جو کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی ہو) میں دریافت کیا گیا کہ ہر جگہ آسانی سے دستیاب یہ دوا کورونا وائرس کے اثرات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ کورونا وائرس کے خطرے کے عناصر پر ہونے والی چند بڑی مشاہداتی اسٹڈیز میں سے ایک تحقیق ہے، جس میں دریافت کیا گیا کہ موٹاپا اور ذیابیطس کووڈ 19 سے اموات کا باعث بننے والے 2 بڑے خطرات ہیں۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دریافت کیا گیا کہ گلوکوفیج سے کورونا وائرس سے موت کا خطرہ 21 سے 24 فیصد تک ان مریضوں میں کم کیا جاسکتا ہے جو پہلے ہی اس دوا کو ذیابیطس اور بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ لوگوں کو اس دوا کو وائرس کا علاج نہیں سمجھنا چاہیے، مگر نتائج سے کووڈ 19 جیسے وبائی امراض کے لیے ویکسین ہٹ کر قابو پانے کے نئے راستے کھل سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دوا ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ یہ ورم کو کم کرنے کے ساتھ جسمانی مدافعتی نظام کے ردعمل کو کم کرتی ہے۔
کورونا وائرس کے کچھ کیسز میں بہت زیادہ متحرک مدافعتی نظام موت کی وجہ بن جاتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں 6 ہزار سے زائد ایسے افراد کو دیکھا گیا جو ذیابیطس یا موٹاپے کے شکار رھے اور کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ ان خواتین میں اس وبائی بیماری سے اموات کم ہوئیں جن کو ذیابیطس کی دوا تجویز کی گئی تھی۔