دنیا

چین کیلئے جاسوسی کے الزام میں آسٹریلیا کے رکن پارلیمنٹ کے دفتر پر چھاپہ

آسٹریلیا کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ نے الزامات پر کوئی ردعمل نہیں دیا، رپورٹ

آسٹریلیا کی اپوزیشن جماعت کے ایک رکن کے خلاف نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے مبینہ طور پر چین سے تعلقات کی تحقیقات شروع کردیں جس کے باعث انہیں پارٹی سے معطل کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق حکام کی جانب سے نیو ساؤتھ ویلز سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ شوکت موسلمین کے دفتر پر چھاپہ مارا گیا۔

پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا تھا کہ 'یہ پہلے سے جاری تحقیقات کا حصہ ہے' لیکن انہوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس چین کی لیب میں تیار ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، آسٹریلوی وزیر اعظم

خیال رہے کہ شوکت موسلمین اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کا حصہ ہیں اور انہوں نے عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیا۔

آسٹریلیا کی لیبر پارٹی کی رہنما جوڈی مک کا کہنا تھا کہ میڈیا سے خبریں ملی ہیں کہ شوکت موسلمین کے دفتر پر چین کی حکومت کی ممکنہ مداخلت سے متعلق الزامات پر چھاپہ مارا گیا جو 'انتہائی تشویش ناک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان تحقیقات کو اپنا راستہ بنانے کی ضرورت ہے اور وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھیں گے'۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ میں تحقیقات کی تفصیلات نہیں بتا سکتا لیکن یہ کچھ عرصے سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'حکومت اس بات پر پرعزم ہے کہ آسٹریلیا کے معاملات میں کسی کو بھی مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی'۔

اسکاٹ موریسن نے کہا کہ 'ہم اس پر قائم رہیں گے اور کارروائی کریں گے، جس کا ایک مظہر آج دیکھا گیا'۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا کی سیکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن (اے ایس آئی او) اور فیڈرل پولیس نے سڈنی میں چھاپے مارے جانے کی تصدیق کردی تھی۔

انٹیلی جنس ایجنسی نے زیادہ تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ سرگرمی معاشرے کے لیے مخصوص خطرے سے متعلق نہیں ہے'۔

سڈنی ہیرالڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ تحقیقات کئی مہینوں سے جاری ہیں لیکن اب تک کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا نے کورونا وائرس تحقیقات پر چین کی ’معاشی جبر‘ کی دھمکی کو مسترد کردیا

آسٹریلیا اور چین کے درمیان تعلقات میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں چینی حکومت کے ملوث ہونے کی تحقیقات کے مطالبے کے بعد تلخی پیدا ہوئی ہے۔

آسٹریلیا کے مطالبے کے بعد چین نے حالیہ ہفتوں میں اس پر معاشی پابندی عائد کردی تھیں۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا کی سیاست میں چین کی مداخلت کے الزامات کئی برسوں سے لگائے جارہے ہیں لیکن ان دعوؤں کو چین نے ہمیشہ مسترد اور ان الزامات کو جھوٹ قرار دیا ہے۔

آسٹریلیا نے 2018 میں سیکیورٹی اور انسداد جاسوسی سے متعلق ایک نیا قانون متعارف کروایا تھا جس کا مقصد ملک کی سیاست میں بیرونی مداخلت کو روکنے اور اندرونی معاملات کا تدارک تھا۔

اس قانون کے تحت بیرونی سیاسی فنڈنگ پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ بیرونی لابیز کی رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔

اس سے قبل 2017 میں آسٹریلیا کے ایک سینیٹر کو چینی کاروباری شخصیت سے معاملات پر جبری طور پر استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ حکومتی ایجنسیوں اور کاروبار کو ایک 'ریاستی عنصر' سے سائبر حملوں کا سامنا ہے اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں چین کی جانب واضح اشارہ کیا تھا۔

بھارت کو کشمیر میں حقوق بحال کرنے چاہیئیں، امریکی صدارتی امیدوار

اسکاٹ لینڈ: چاقو کے حملے میں 6 افراد زخمی، حملہ آور ہلاک

کراچی میں لوڈشیڈنگ 24 گھنٹے بعد کم ہوجائے گی، گورنر سندھ