یہ اس حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے، تاہم اس میں واضح نہیں کیا گیا کہ اس میں شامل کتنی خواتین حمل کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج تھیں یا کووڈ 19 حمل کے حوالے سے پیچیدگیوں کا باعث تو نہیں بنتا، مگر اس میں کافی اہم معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
تحقیق کے دوران 8 ہزار 2 سو سے زائد حاملہ خواتین کا موازنہ 83 ہزار ایسی خواتین سے کیا گیا جو حاملہ نہیں تھیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 31 فیصد حاملہ خواتین کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا، ڈیڑھ فیصد آئی سی یو جبکہ 0.5 فیصد کو وینٹی لیٹر پر رکھنا پڑا۔
اس کے مقابلے میں ایسی خواتین جو حاملہ نہیں تھیں ان میں ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کی شرح 6 فیصد، آئی سی یو میں 0.9 فیصد جبکہ وینٹی لیٹر ہر 0.3 فیصد پر رہیں۔
حاملہ خواتین میں اموات کی شرح دیگر سے زیادہ نہیں دیکھی گئی۔
اس سے قبل حال ہی میں سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کی شکار حاملہ خواتین کو آئی سی یو میں داخل کرانے کا امکان ان خواتین کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہوتا ہے جو حاملہ نہیں ہوتیں جبکہ حاملہ خواتین کو دیگر کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔
تاہم ا نئی تحقیق میں کہا گیا کہ اموات کے لحاظ سے حاملہ خواتین دیگر سے مختلف نہیں یا یوں کہہ لیں شرح بہت زیادہ نہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کی شدت دیگر کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
محققین نے حاملہ خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لوگوں سے میل جول محدود کریں اور احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک کا استعمال اور سماجی دوری کو اختیار کریں۔
گزشتہ ہفتے برطانیہ کی ناٹنگھم یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ زچگی کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس کی منتقلی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
جریدے انٹرنیشنل جرنل آف Obstetrics اینڈ گائناکولوجی میں شائع تحقیق میں کووڈ 19 اور حمل کے خطرات کو دیکھا گیا تھا اور محققین نے اس موضوع پر 49 تحقیقی رپورٹس پر منظم نظرثانی کی۔
ان تحقیقی رپورٹس میں 666 نومولود بچوں اور 655 خواتین (کچھ کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی) کا جائزہ لیا گیا تھا۔
نتائج کے مطابق نارمل ڈلیوری سے پیدا ہونے والے 292 ممیں سے صرف 8 (2.7 فیصد) میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔
اس کے مقابلے میں 364 خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش آپریشن سے ہوئی اور 20 بچوں (5.3 فیصد) میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ زچگی کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس کی منتقلی کا امکان بہت کم ہوتا ہے اور اکثر بچوں میں علامات نہیں ہوتیں، یعنی مرض کی شدت معمولی ہوتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ نارمل ڈیلیوری، ماں کے دودھ پلانے یا پیدائش کے فوری بعد بچے کو ماں کے حوالے کرنے سے بھی وائرس کا خطرہ نہیں بڑھتا۔