پاکستان

وزیر اعظم کی تقریر غیر ضروری طور پر متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، شہباز گل

عمران خان نے تقریر کے دوران اسامہ بن لادن کے لیے 2 بار 'ہلاک' کا لفظ استعمال کیا، معاون خصوصی

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی قومی اسمبلی میں تقریر کو غیر ضروری طور پر متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں شہباز گل نے کہا کہ 'وزیر اعظم کی قومی اسمبلی میں تقریر کے حوالے سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اسامہ بن لادن کے لیے 2 بار 'ہلاک' کا لفظ استعمال کیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کے الفاظ کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متنازع بنانے کی غیر ضروری کوشش ہو رہی ہے۔'

شہباز گل کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم اور پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف عزم غیر متزلزل ہے اور اس لعنت کے خاتمے کے لیے ہمارا ریکارڈ دنیا میں کسی سے بھی بہتر ہے۔'

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران امریکا کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کو 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' میں واشنگٹن کی حمایت کرنے کے باوجود بہت زیادہ 'ذلت' کا سامنا کرنا پڑا تھا اور پھر اسے افغانستان میں امریکا کی ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت الجھن میں نہیں، 13 مارچ سے آج تک میرے کسی بیان میں تضاد نہیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ 'امریکا نے ایبٹ آباد میں آکر (القاعدہ کے رہنما) اسامہ بن لادن کو ماردیا، شہید کردیا اور اس کے بعد کیا ہوا؟ پوری دنیا نے ہم پر لعن طعن کیا اور ہمارے کے خلاف بیانات دیے۔'

وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اس وقت پاکستان کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

اسامہ بن لادن کو 'شہید' قرار دینے پر اپوزیشن کی جانب سے عمران خان پر سخت تنقید کی گئی۔

خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا کہ 'عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا، اسامہ بن لادن دہشت گردی کو ہماری سرزمین پر لایا، وہ ایک دہشت گرد تھا اور وزیراعظم عمران خان انہیں شہید کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسامہ بن لادن کو 'شہید' قرار دینے پر اپوزیشن، وزیراعظم پر برس پڑی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے عمران کو 'قومی سلامتی کے لیے خطرہ' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 'اسامہ بن لادن کو شہید کہہ دینے سے عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر وہ شہید ہیں تو پھر ان عام شہریوں اور ہماری مسلح افواج کے ممبروں کی کیا حیثیت ہے جنہوں نے القاعدہ کے حملوں میں شہادت قبول کرلی؟'

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ 'القاعدہ کے حملوں میں ہزاروں شہری اور نوجوان شہید ہوئے'۔

انہوں نے کہا 'آخر عمران خان نئی نسل کو کیا تاثر دینا چاہتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: امریکا اسامہ تک کیسے پہنچا: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'آج عمران خان نے خود کو پارلیمنٹ میں 'طالبان خان' ثابت کر دیا، دونوں کے مابین ہونے والی ملاقاتوں سے ہی عمران خان-طالبان کا گٹھ جوڑ واضح ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جس نے طالبان سے پاکستان میں اپنے دفاتر کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ مئی 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکا کی اسپیشل فورسز نے کارروائی کر کے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔