مینیسوٹا یونیورسٹی کی پری پرنٹ تحقیق (ایسی تحقیق جو کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی ہو) میں دریافت کیا گیا کہ ہر جگہ آسانی سے دستیاب یہ دوا کورونا وائرس کے اثرات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ کورونا وائرس کے خطرے کے عناصر پر ہونے والی چند بڑی مشاہداتی اسٹڈیز میں سے ایک تحقیق ہے، جس میں دریافت کیا گیا کہ موٹاپا اور ذیابیطس کووڈ 19 سے اموات کا باعث بننے والے 2 بڑے خطرات ہیں۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دریافت کیا گیا کہ گلوکوفیج سے کورونا وائرس سے موت کا خطرہ 21 سے 24 فیصد تک ان مریضوں میں کم کیا جاسکتا ہے جو پہلے ہی اس دوا کو ذیابیطس اور بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ لوگوں کو اس دوا کو وائرس کا علاج نہیں سمجھنا چاہیے، مگر نتائج سے کووڈ 19 جیسے وبائی امراض کے لیے ویکسین ہٹ کر قابو پانے کے نئے راستے کھل سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دوا ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ یہ ورم کو کم کرنے کے ساتھ جسمانی مدافعتی نظام کے ردعمل کو کم کرتی ہے۔
کورونا وائرس کے کچھ کیسز میں بہت زیادہ متحرک مدافعتی نظام موت کی وجہ بن جاتا ہے۔
ماضی میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ ملا تھا کہ گلوکوفیج کا استعمال طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں کمی میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
اپریل 2019 میں جریدے جرنل اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ اس دوا سے طویل المعیاد بنیادوں پر لوگوں کو جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملی۔
یہ دوا عموماً ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد اور ذیابیطس کے مریضوں کو استعمال کرائی جاتی ہے، مگر ا کے ساتھ مریضوں کو جسمانی وزن میں کمی میں بھی ممکنہ مدد مل سکتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں 6 ہزار سے زائد ایسے افراد کو دیکھا گیا جو ذیابیطس یا موٹاپے کے شکار رھے اور کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ ان خواتین میں اس وبائی بیماری سے اموات کم ہوئیں جن کو ذیابیطس کی دوا تجویز کی گئی تھی۔