کابینہ نے کے الیکٹرک کیلئے فرنس آئل درآمد کرنے کی منظوری دے دی

کورونا وائرس کے باعث آئل سیکٹر کو درپیش غیرمعمولی حالات کے باعث طلب پوری کرنے میں ناکامی کی وجہ سے اجازت دی گئی، رپورٹ

اسلام آباد: کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) نے موسم گرما میں کراچی میں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو کے الیکٹرک کو سپلائی کے لیے فرنس آئل درآمد کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی سلفر فرنس آئل (ایچ ایس ایف او) کے 2 کارگوز، 70 ہزار ٹن فی کس کی درآمد کی خصوصی اجازت تقریباً 2 سال بعد دی گئی ہے کیونکہ مقامی ریفائنریز شٹ ڈاؤن اور کورونا وائرس کے باعث آئل سیکٹر کو درپیش دیگر غیرمعمولی حالات کے باعث طلب پوری کرنے میں ناکام ہیں۔

گزشتہ روز کے الیکٹرک نے بھی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کراچی میں وقفے وقفے سے بجلی کی بندش کا ملبہ فرنس آئل کی قلت کے ساتھ ساتھ بن قاسم پلانٹ میں 'تکنیکی مسئلے' پر ڈالا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'کے الیکٹرک کی فرنس آئل کی ضرورت 2800 ایم ٹی یومیہ ہے اور اس وقت ہم یومیہ تقریباً 2 ہزار ایم ٹیز یومیہ وصول کررہے ہیں جبکہ فرنس آئل کے تقریباً 14 ہزار ایم ٹیز کے آرڈرز زیرِ التوا ہیں‘۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ اس وجہ سے ہمارے پلانٹس چلانے کی صلاحیت اور آئی پی پیز کی جانب سے ہمیں پاور سپلائی کی صلاحیت دونوں متاثر ہورہی ہیں۔

شہر میں بجلی کی بندش کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ بی کیو پی ایس-ون پر تکنیکی مسئلے کی وجہ سے صورتحال مزید سنگین ہوگئی تھی جسے ٹیموں نے مسلسل کام کرتے ہوئے جتنی جلد ممکن ہوا حل کیا۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ ہمارے قابل قدر صارفین کو ہونے والے پریشان پر ہم معذرت خواہ ہیں۔

علاوہ ازیں سی سی او ای نے ملک میں پاور پلانٹس بالخصوص کے الیکٹرک نظام کے لیے ایچ ایس ایف او کی طلب پر تبادلہ خیال کیا۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا تھا کہ موسم گرما میں کے الیکٹرک کی ایچ ایس ایف او کی طلب 2 ہزار 5 سو سے 3 ہزار 5 سو ٹنز کے درمیان ہے۔

کے الیکٹرک کی فرنس آئل کی موجودہ طلب 2 ہزار 8 سو ٹنز ہے جبکہ ملک میں اس کی قلت کے باعث پی ایس او کی جانب سے 2 ہزار ٹنز فرنس آئل فراہم کیا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں پی ایس او نے ایسے کچھ پاور پلانٹس کے لیے اس کی فروخت کو کم کردیا تھا جو کے الیکٹرک کو بجلی فراہم کررہے تھے جس کے نتیجے میں کراچی میں درجہ حرارت عروج پر جانے پر پاور شارٹ فال کے خدشات سنگین ہوگئے تھے۔

وزیر منصوبہ بندی اور خصوصی مراعات اسد عمر کی سربراہی میں منعقد ہونے والے سی سی او ای اجلاس میں مصنوعات کی مطلوبہ سپلائی یقینی بنانے اور ایچ ایس ایف او کی درآمد کی اجازت سے متعلق پیٹرولیم ڈویژن کے مجوزہ اقدامات کی منظوری دی گئی۔

سی سی او ای نے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ملک میں ایل پی جی کی مستحکم سپلائی چین سے متعلق تبادلہ خیال بھی کیا۔

علاوہ ازیں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان کی سربراہی میں 15 روز میں پلان آف ایکشن کی تیاری کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جو سی سی او ای کو منظوری کے لیے پلان پیش کرے گی۔

اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ اور ریونیو ڈاکتڑ عبدالحفیظ شیخ، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شبلی فراز، وزیر برائے توانائی عمر ایوب، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر، معاون خصوصی برائے معدنی وسائل شہزاد قاسم اور دیگر ڈویژنز کے عہدیدار شریک تھے۔