پاکستان

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے خلاف درخواست پر وفاق سے جواب طلب

8 سال بعد اچانک نام بدلنے سے سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ شاید کہیں سیاست ہو رہی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ
|

لاہور ہائی کورٹ نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے خلاف دائر کی گئی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت میں قمر الزمان کائرہ، سیکریٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور بعدازاں عدالت کے حکم پر وفاقی حکومت کے وکیل پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران قمر الزمان کائرہ کے وکیل نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرکے احساس پروگرام رکھ دیا ہے۔

جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ وفاق بڑا تیز ہے، قانون اس معاملے پر کیا کہتا ہے کہ نام تبدیل ہو سکتا ہے یا نہیں، کیا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام چل رہا ہے۔

اس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ بالکل بینظیر انکم سپورٹ پروگرام چل رہا ہے اسی ادارے کے تحت احساس اور کفالت پروگرام چل رہے ہیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بینظیر انکم سپورٹ ایکٹ کے تحت کتنے پروگرام چل رہے ہیں جس پر سیکریٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کہا کہ کافی زیادہ پروگرام ہیں جو چل رہے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن کون ہیں اس پر سیکریٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کہا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر ہیں جن کے ماتحت 3 اور پروگرامز بھی ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ ادارے کیسے بنے اور ان کے نام کیسے رکھے گئے جس پر سیکریٹری نے کہا کہ کابینہ میں معاملہ زیر بحث لانے کے بعد فیصلے کیے گئے۔

اس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آخری الیکشن سے پہلے بینظیر انکم سپورٹ کے نام سے لوگوں کی مالی امداد دی جاتی تھی اور یہ نام کب بدلا گیا۔

جس پر سیکریٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے جواب دیا کہ فروری 2020 میں کفالت اور احساس ایمرجنسی کے نام سے بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت رقم دی جا رہی ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے وفاقی وکیل سے استفسار کیا کہ کیا یہ وفاقی حکومت نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، کیا ایک ایکٹ آئینی حیثیت لے سکتا ہے؟

جس پر قمرالزمان کائرہ کے وکیل عابد ساقی نے کہا کہ کابینہ نے ایکٹ میں تبدیلی کی منظوری نہیں دی، حکومت اصل میں بینظیر بھٹو کا نام ہٹانا چاہتی ہے۔

رہنما پیپلزپارٹی کے وکیل نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آیا اور وہ شہید ہوگئیں، ایکٹ میں ترمیم کیے بغیر حکومت کیسے یہ نام تبدیل کر سکتی ہے یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ 20 ہزار افراد کا نام نکالنے کا فیصلہ

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا قمر الزمان کائرہ کچھ کہنا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ غربا کے لیے بنایا گیا اور ان کی شہادت کے باعث تفصیلی بحث کے بعد یہ منظور ہوا۔

قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پوری دنیا میں مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، ہمارے ملک میں روایت ہے کہ ہم ایک دوسرے کی تختیاں اکھاڑنا چاہتے ہیں، یہ پاکستان کے سب سے بڑے کیش پروگرام کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ جب آپ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے چیئرمین تھے تب کتنے پروگرام چل رہے تھے اس پر قمر الزمان کائرہ نے جواب دیا کہ تب بینظیر انکم سپورٹ کے نام سے ایک ہی پروگرام چل رہا تھا۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ضرورت پڑی تو پارلیمنٹ کا ڈیٹا بھی منگوائیں کہ کیا کسی نے بینظیر انکم سپورٹ نام رکھنے کی مخالفت بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ میں 44 لاکھ نئے نام شامل کرنے کا عمل جاری

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ 8 سال بعد اچانک نام بدلنے سے سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ شاید کہیں سیاست ہو رہی ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ہم فوری حکم جاری کرکے اور حکم امتناع جاری کر کے غربا کی امداد نہیں روکنا چاہتے۔

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے بینظیر انکم سپورٹ کے ریگولیشن کی کاپی طلب کرلی اور قمرالزماں کائرہ کی درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

ساتھ ہی لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

ایم کیو ایم حکومتی اتحاد سے الگ ہوتی ہے تو ملاقات ہوسکتی ہے، قمر الزمان کائرہ

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے مخالفین کا نام ہر جگہ سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، یہ اپنے مخالفین کو پارلیمان سے بھی ہٹانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے فواد چوہدری نے بیان خود نہیں دیا یہ بیان دلوایا گیا ہے، دیکھنا ہوگا کہ یہ بیان وزیر اعظم کی مرضی سے دیا گیا یا ان کی مرضی کے خلاف دیا گیا۔

مزید پڑھیں: دنیا کہتی ہے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ختم نہیں کرنے دیں گے، بلاول بھٹو

قمر الزمان کائرہ نے مزید کہا کہ اگر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بھی حکومتی اتحاد سے الگ ہوتی ہے تو ان سے بھی ملاقات ہوسکتی ہے، پییپلز پارٹی کبھی دورازے بند نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت لاک ڈاؤن نہیں کرواسکی تو اسمارٹ لاک ڈؤان پر کہاں عملدرآمد ہونا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف زرادی کی صحت بہتر ہے اور وہ ملکی سیاسی منظر نامے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

موجودہ صورتحال ملک میں جمہوریت کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے، سعد رفیق

گرم موسم اشیا کی سطح پر کورونا وائرس کی زندگی مختصر کرتا ہے، تحقیق

ماہرہ خان کی ہم شکل لڑکی کو دیکھ کر لوگ دھوکا کھا گئے