سنتھیا رچی کا رحمٰن ملک کیخلاف مقدمہ درج کروانے کیلئے عدالت سے رجوع

رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی ہراساں کررہی ہے، رحمٰن ملک سے جان کو خطرہ ہے، امریکی بلاگر
|

امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنے خلاف کارروائی روکنے کی درخواست مسترد ہونے کے بعد سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے خلاف سیشن کورٹ سے رجوع کرلیا۔

سنتھیا رچی نے اپنے وکیل عمران فیروز ملک کے توسط سے پیپلز پارٹی کے رہنما کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے جسٹس آف پیس میں درخواست دائر کی۔

سنتھیا رچی کا کہنا تھا کہ رحمٰن ملک سے جان کو خطرہ ہے، تھانہ سیکریٹریٹ پولیس درخواست کے باوجود مقدمہ درج نہیں کررہی۔

درخواست میں انہوں نے اپیل کی کہ عدالت رحمٰن ملک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

امریکی بلاگر نے اپنی درخواست میں الزام عائد کیا کہ انہیں رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی ہراساں کررہی ہے۔

چنانچہ ایڈیشنل سیشن جج جاوید اقبال سپرا نے سنتھیا رچی کی درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 جون تک جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد جہانگیر اعوان نے ایف آئی اے کو پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راجا شکیل عباسی کی جانب سے دائر درخواست پر سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم سنتھیا رچی نے اپنے خلاف کارروائی روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے کل عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

سنتھیا رچی ریپ الزامات

خیال رہے کہ سنیتھا رچی نے اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔

سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔

مزید پڑھیں: امریکی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں، پولیس

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔

دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔

علاوہ ازیں سینیٹر رحمٰن ملک کے وکلا نے بذریعہ ٹی سی ایس امریکی خاتون سنتھیا رچی کو الزامات عائد کرنے پر 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔

سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹر رحمٰن ملک نے اپنے قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے تردید کی۔

بعدازاں 9 جون کو سینیٹر رحمٰن ملک نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا دوسرا نوٹس بھجوایا تھا۔

رحمٰن ملک کے وکلا نے سنتھیا رچی کو نوٹس بذریعہ کوریئر بھجوایا تھا، جس میں رحمٰن ملک نے سنتھیا رچی کے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے مسترد کیا تھا۔

سنتھیا رچی ٹوئٹ تنازع

واضح رہے کہ بلاگر سنتھیا رچی نے سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کی تھی جس پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہراسانی کا الزام: سنتھیا رچی کا یوسف رضا گیلانی کو جوابی 12 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس

اس ٹوئٹ پر ان کے خلاف پولیس میں وقاص عباسی نے شکایت دائر کی تھی جبکہ پی پی پی کے ضلعی صدر راجا شکیل عباسی نے مقدمے کے اندراج کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ سنتھیا رچی نے پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر بدنام کرنے کی کوشش کی۔

تاہم ایف آئی اے کی جانب سے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کی مخالفت کی گئی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ درخواست گزار کو (برقی جرائم کی روک تھام کے قانون) پری وینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) 2016 کی دفعات کے تحت اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے شکایت کنندہ بننے کا حق نہیں۔

مزید کہا گیا کہ ایکٹ کہتا ہے کہ ایسے معاملے میں کوئی متاثرہ شخص یا اس کے نا بالغ ہونے کی صورت میں اس کے سرپرست ایسی معلومات کو ہٹانے، ختم کرنے یا اس تک رسائی روکنے کے لیے ایف آئی اے میں درخواست دے سکتے ہیں۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ قانون کو پڑھنے سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ صرف اصل متاثرہ شخص یا اس کے سرپرست ہی شکایت درج کراسکتے ہیں۔

چنانچہ ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ درج نہ کیے جانے پر شکیل عباسی نے ڈسٹرک اینڈ سیشن جج کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر ایف آئی کو نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔

جس کے بعد راجا شکیل عباسی نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی کے سامنے کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 22 اے کے تحت درخواست دائر کی تھی جس میں سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر بدنام کرنے پر مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی تھی۔

چنانچہ 15جون کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد جہانگیر اعوان نے ایف آئی اے کو پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راجا شکیل عباسی کی جانب سے دائر درخواست پر سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بلاگر نے اپنے خلاف کارروائی روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی۔