چین، بھارت خونی تصادم کے بعد کشیدگی کم کرنے پرمتفق
چین اور بھارت نے لداخ میں متنازع سرحد پر خونی تصادم کے ایک ہفتے بعد کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کرلیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ کمانڈروں کی ملاقات کے بعد دونوں فریق 'متفق ہوئے ہیں کہ صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں'۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا تھا کہ کمانڈروں کی ملاقات میں بھارت کی جانب سے 14 کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل ہریندر سنگھ اور تبت ملیٹری ڈسٹرکٹ کے کمانڈر میجر جنرل لیو لن نے چین کی نمائندگی کی۔
خیال رہے کہ 15 جون کوچین اور بھارت کی فوجیں متنازع سرحد پر الجھ پڑی تھیں اور ایک دوسرے پر پتھر، ڈنڈوں اور دیگر اشیا سے حملہ کیا تھا اور رپورٹ کے مطابق بھارت کے 20 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
لداخ میں 1975 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلی مرتبہ اس قدر کشیدگی پائی جاتی ہے۔
ژاؤ لیجیان کا کہنا تھا کہ 'اجلاس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اختلافات کو مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے کشیدگی کو کم کرکے صورت حال کو سنبھالنا چاہتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'دونوں ممالک گہرے خیالات کا تبادلہ کیا اور مذاکرات پر اتفاق کیا اور سرحدی علاقے میں مشترکہ طور پر امن قائم کرنے کا عزم دہرایا'۔
دوسری جانب بھارت نے سرکاری سطح پر کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن بھارت فوج کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات کے بعد کشیدگی کو کم کرنے پر باہمی اتفاق ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں لداخ میں ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات پر بات کی گئی اور دونوں فریق اس معاملے میں آگے بڑھیں گی۔
بھارتی فوج کے ذرائع نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں لیکن جون کے اوائل میں کشیدگی بڑھتے ہیں پرانے معاہدے کو غیر فعال کردیا گیا تھا جس سے اختلافات میں مزید اضافہ ہوا تھا۔
چین اور بھارت کی فوج 15 جون کو لداخ کی وادی گلوان میں آمنے سامنے آئی تھیں اور ایک دوسرے پر سرحد پار کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
چین نے اس تصادم میں نقصان کی اطلاع دی تھی لیکن تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا تھا۔
بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ چین کے 40 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں لیکن چین کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ فوجی کمانڈروں کی ملاقات بھارت، چین اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان کورونا وائرس سے متعلق آن لائن اجلاس کے بعد ہوئی تھی اور کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔