دنیا

ٹرمپ تارکین وطن کا قانون ختم نہیں کرسکتے، امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ

فیصلہ طریقہ کار کی بنیاد پر ہے اور ٹرمپ انتظامیہ اس کا جائزہ لے سکتی ہے، امریکی چیف جسٹس

امریکی سپریم کورٹ نے تارکین وطن کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ فوری طور پر 7 لاکھ نوجوان مہاجرین کو تحفظ دینے والے قانون کو ختم نہیں کرسکتی۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے چیف جسٹس جان جی رابرٹ جونیئر نے اکثریتی فیصلہ تحریر کیا جس کی حمایت دیگر 4 ججوں نے کی اور سابق صدر بارک اوباما کے ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈ ہوڈ ایرائیولز (ڈی اے سی اے) قانون کو تحفظ دیا ہے۔

مزید پڑھیں:امریکا: سپریم کورٹ کا ہم جنس پرست، خواجہ سرا ورکز کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم

 چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ فیصلہ طریقہ کار کی بنیاد پر ہے اور ٹرمپ انتظامیہ اس کا جائزہ لے سکتی ہے۔

خیال رہے کہ ڈی سے سی اے قانون امریکا میں بچپن میں لائے گئے تارکین وطن کو جلاوطن کرنے سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور امریکا میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

امریکی چیف جسٹس نے کہا کہ 'ہم یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ 'ڈی اے سی' اے یا اس کی منسوخی ایک مضبوط پالیسی ہے بلکہ ہم صرف واضح کر رہے ہیں کہ طریقہ کار کے مطابق ایجنسی اپنے کاموں کی قابل قبول وضاحت کر رہی ہے'۔

دوسری جانب امریکی سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے اس قانون کو ختم کرنے کے حق میں فیصلہ دیا، تاہم اکثریتی بنیاد پر اس قانون کو ختم نہیں کیا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کی لاکھوں تارکین وطن کو آئندہ ہفتے سے ملک بدر کرنے کی دھمکی

امریکی صدر نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں ڈی اے سی اے پر دوبارہ پیش ہونے کو کہا ہے اس لیے کوئی شکست یا جیت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے فٹ بال کے کھیل کی طرح نشان دہی کی ہے اور امید ہے کہ وہ ہمارے امریکی پرچم کے ساتھ کھڑے ہوں گے'۔

ٹرمپ نے کہا کہ 'ہم بہتر دستاویزات دوبار جمع کروائیں گے تاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل طور پر عمل درآمد ہو'۔

سیاسی حریفوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں ڈی اے سی اے سے مستفید ہونے والوں کا خیال رکھنا چاہتا ہوں جس سے بہتر ڈیموکریٹس نہیں کرسکتے، لیکن دو سال سے انہوں نے مذاکرات سے انکار کیا'۔

یاد رہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہم جنس پرستوں کے حق میں فیصلہ سنا دیا تھا اور اس فیصلے میں بھی چیف جسٹس رابرٹ سمیت اکثریت کا فیصلہ تھا۔

امریکی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرست ملازمین کو دفاتر پر قانون کے مطابق ہر قسم کے امتیازی سلوک سے تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ نے تارکین وطن کوگولی مارنے،کرنٹ چھوڑنے کا حکم دیا،امریکی صحافیوں کا دعویٰ

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ہم جنس پرستوں اور خواجہ سراؤں کو 1968 کے شہری حقوق ایکٹ کے عنوان VII کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا جو آجروں کو جنس کے ساتھ نسل، رنگ، قومیت اور مذہب کی بنیاد پر ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے سے روکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے قانونی چارہ جوئی میں ایل جی بی ٹی کارکنوں کی مخالفت کی تھی۔