گھوٹکی میں دھماکا، 2 رینجرز اہلکار شہید
صوبہ سندھ کے شہر گھوٹکی میں گوشت کی دکان میں دھماکے کے نتیجے میں 2 رینجرز اہلکار شہید ہوگئے جبکہ اس دوران ایک شہری بھی زندگی کی بازی ہار گیا۔
مقامی پولیس کے مطابق دھماکا گھوٹا مارکیٹ کے قریب گوشت کی دکان میں ہوا جہاں سے رینجرز اہلکار روزانہ گوشت خریدا کرتے تھے جبکہ جائے وقوع کے قریب رینجرز موبائل بھی کھڑی تھی۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) فرخ لونجر کے مطابق دھماکے کے فوری بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی میں بم دھماکا، ایک شہری جاں بحق، 15زخمی
پولیس کا کہنا تھا کہ بم پہلے سے نصب کیا گیا تھا تاہم اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق شہید رینجرز اہلکاروں کی شناخت ظہور احمد اور فیاض احمد کی نام سے ہوئی جبکہ راہ گیر غلام مصطفی بھیو بھی جاں بحق ہوگیا۔
علاوہ ازیں پولیس نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے افراد کو سول ہسپتال گھوٹکی منتقل کردیا گیا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی کو حادثہ
بعدازاں دھماکے کی تفتیش کے لیے جانے والی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی کو حادثہ پیش آنے کے نتیجے میں 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔
افسر قادر بخش نے بتایا بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی سکھر سے گھوٹکی جارہی تھی کہ سکھر موٹروے پر سانگی کے مقام پر الٹ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ حادثے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
لاڑکانہ میں رینجرز اسکول پر کریکر حملہ
بعدازاں لاڑکانہ میں چانڈکا پل کے مقام پر واقع رینجرز کے اسکول پر کریکر حملہ کیا گیا۔
اس حوالےسے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) لاڑکانہ مسعود بنگش نے بتایا کہ کریکر حملے سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد پولیس اور رینجرز اہلکار نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیر لیا اور تحقیقات شروع کردیں۔
ایس ایس پی مسعود بنگش نے کہا کہ لاڑکانہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر سخت چیکنگ کی جارہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا حملوں کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لاڑکانہ میں کریکر حملے کا نوٹس لے لیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ عبدالرشید چنا کے مطابق انہوں نے کہا کہ گھوٹکی اور لاڑکانہ کے واقعات کے پیچھے کیا محرکات ہیں اس حوالے سے ہر پہلو سے انکوائری کرکے 2 روز میں ابتدائی رپورٹ پیش کی جائے ۔
سندھ رینجرز صوبے میں امن کی علامت ہیں، گورنر عمران اسمٰعیل
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ سندھ رینجرز ہمارے صوبے میں امن کی علامت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ہمارے ہیروز کی جانیں بزدلانہ حملوں میں گئیں، کسی بھی مجرم کو بخشا نہیں جائے گا۔
گھوٹکی واقعہ صوبے کا امن تباہ کرنے کی سازش ہے، مرتضیٰ وہاب
ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے گھوٹکی میں رینجرز موبائل پر حملے میں رینجرز اہلکاروں اور ایک شہری کی شہادت پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا اور اس گھناؤنے واقعے میں ملوث عناصر کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صوبے میں قیام امن کے لیے رینجرز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
ترجمان حکومت سندھ نے کہا کہ گھوٹکی واقعہ اور کراچی میں حملہ صوبے کا امن تباہ کرنے کی سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر اپنے مذموم مقاصد میں ناکام ہوں گے، حکومت دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچائے گی۔
سیکیورٹی فورسز پر حملے بزدلانہ کارروائی ہیں، ناصر حسین شاہ
علاوہ ازیں وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز پر حملے بزدلانہ کارروائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیکورٹی اہلکاروں کو فوری طور پر بہترین طبی امداد فراہم کی جائے، ملک دشمن عناصر ایسی کارروایئوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔
ناصر حیسن شاہ نے کہا کہ پاک فوج، رینجرز، پولیس کی قربانیاں لازوال ہیں اور کومت سندھ اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ صوبے میں سخت ترین سیکیورٹی الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور حملے میں ملوث عناصر کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی: دستی بم پھٹنے سے 2 بچے ہلاک
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو سخت ترین کارروائی کے ذریعے ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اس سے قبل 12 جون کو راولپنڈی کے علاقے صدر کینٹ کے تجارتی علاقہ کوئلہ سینٹر میں بم دھماکے میں کم از کم ایک شہری جاں بحق اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ترجمان راولپنڈی پولیس سب انسپکٹر سجاد الحسن کا کہنا تھا کہ کباڑی بازار میں چھوٹا بازار میں کارنر فوڈ کے نزدیک دھماکا پوا جبکہ فوری طور پر دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہوسکی تاہم سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تفتیش کا آغاز کردیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے میں ایک بزرگ اور 3 بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہیں اور ایک شہری جاں بحق ہوگیا جبکہ بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچا۔
رواں برس فروری میں کوئٹہ میں پریس کلب کے قریب احتجاج کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے تھے۔