عالمی ادارے کی میڈیکل آفیسر اینا ماریا ہینو ریسٹریپو نے یہ اعلان کیا اور اس سے کورونا وائرس کے خلاف اس دوا کے مددگار ہونے کی توقعات لگ بھگ ختم ہوگئی ہیں۔
اس دوا نے چند ماہ پہلے اس وقت توجہ حاصل کی تھی جب کچھ چھوٹی تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ یہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے موثر ہوسکتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسے کورونا وائررس کا ممکنہ علاج قرار دیتے ہیں اور خود بھی کووڈ 19 سے بچنے کے لیے اس کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
تاہم بڑے پیمانے پر ہونے والی متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ یہ دوا مددگار نہیں بلکہ کچھ مریضوں میں دل کے جان لیوا مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
حال ہی میں طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں دریافت کیا گیا تھا کہ ہائیڈروآکسی کلوروکویئن کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے مددگار نہیں۔
رواں ہفتے ہی امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی اس دوا کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کووڈ 19 کے خلاف موثر نظر نہیں آتی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ ماہ کے آخر میں کووڈ 19 کے علاج کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کردہ دوا ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن کی آزمائش کو روک دیا تھا۔
ادارے نے اعلان کیا کہ اس کی جانب سے کورونا وائرس کے علاج کے لیے کلوروکوئن کا استعمال اس لیے روکا گیا کیوں کہ تحقیق میں اس کے تحفظ پر سوالات اٹھائے گئے تھے حتیٰ کہ ایک تحقیق میں یہ تک کہا گیا تھا کہ اس سے اموات کے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے کلورو کوئن سے کورونا وائرس کے ممکنہ علاج کی آزمائش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عالمی ادارہ صحت نے ’اس پر عارضی پابندی لگادی ہے جب تک اس سے متعلق سیفٹی ڈیٹا کا جائزہ لیا جارہا ہے‘۔
مگر جون کے آغاز میں عالمی ادارے نے ایک بار پھر اس دوا کے ٹرائل کو ایک بار پھر شروع کردیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کے سائنسدانوں کی ٹیم کی سربراہ سومیا سوامی ناتھن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا 'ہم نے گزشتہ ہفتے عارضی طور پر ہائیڈروآکسی کلوروکوئن کے ٹرائل کو عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کی بنیاد چند رپورٹس تھیں جن میں کہا تھا کہ اس سے اموات کی شرح بڑھتی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا 'اب ہم پراعتماد ہیں اور اموات کی شرح میں کسی قسم کا فرق نظر نہیں آیا، اس لیے ڈیٹا سیفٹی مانیٹرنگ کمیٹی اس کے ٹرائل دوبارہ شروع کرنے کا مشورہ دیتی ہے'۔
سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ ابھی ایسے شواہد نہیں ملے کہ کوئی دوا کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کی شرح کم کردیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ٹرائل کو جاری رکھنا بہت اہم ہے 'حتمی جواب کے حصول کا واحد راستہ اچھے طریقے سے کیے جانے والے ٹرائلز ہیں، اسی سے ہم جان سکتے ہیں کہ یہ ادویات یا حکمت عملیاں کس حد اموات اور بیماری کو کم کرنے میں مددگار ہیں'۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے آغاز سے ہی ہائیڈروآکسی کلوروکوئن کے استعمال کی پر زور حمایت کررہے ہیں بلکہ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ دعویٰ بھی کردیا تھا کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے اس دوا کی منظوری دے دی ہے جس کی بعد میں تردید سامنے آگئی تھی۔
بعدازاں امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ یہ دوا خود بھی استعمال کررہے ہیں اور انہوں نے یہ فیصلہ ڈاکٹر اور دیگر افراد کی جانب سے اس دوا کی حمایت پر کی۔