پاکستان

ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کی کیفیت پر تحقیق کیلئے ڈبلیو ایچ او سے معاہدہ

مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوگئے، یونٹی اسٹڈی کے نتائج اگلے ماہ کے اواخر میں آئیں گے، معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا

پاکستان کے وزارت صحت اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے درمیان 'یونٹی اسٹڈی' سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوگئے جس کے تحت پاکستان میں قومی سطح پر تحقیق کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی کیفیت کا ادراک کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ ہیلتھ سروسز اکیڈمی اور آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے مشترکہ طور پر ایک منصوبہ تیار کرکے ڈبلیو ایچ او کو دیا تھا جسے منظور کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان لاک ڈاؤن اٹھانے کی کسی ایک شرط پر بھی پورا نہیں اترتا، ڈبلیو ایچ او

انہوں نے مزید بتایا کہ قومی سطح پر کی جانے والی اس تحقیق کے نتائج کورونا کے پھیلاؤ سے متعلق وضع کردہ پالیسی اور پلاننگ بھی معاون ثابت ہوں گے۔

طفر مرزا نے پاکستان کے انتخاب پر ڈبلیو ایچ او سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ تحقیق کے بعد ہم عالمی سطح پر بیماری کے پھیلاؤ کی کیفیت پر بات کرسکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا سے 25 ممالک کا انتخاب کیا اور جنوبی ایشیا سے صرف پاکستان منتخب ہوا کہ جہاں قومی سطح پر مختلف علاقوں سے نمونے حاصل کیے جائیں گے۔

ظفر مرزا نے بتایا کہ 'اگلے مہینے کے آخر میں اسٹڈی کے نتائج سامنے آسکیں گے، جس کی بنیاد پر کہہ سکیں گے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی کیفیت کیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں میڈیا سے وابستہ 2 درجن سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار

اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کی کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے بتایا کہ مذکورہ تحقیق مقامی اور عالمی سطح پر غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او عالمی اعانت اور تیکنیکی امداد فراہم کررہا ہے۔

بعدازاں مفاہمت کی یادداشت پر ڈبلیو ایچ او کی جانب سے پاکستان میں کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا اور ہیلتھ سروس اکیڈمی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اسد حفیظ نے دستخط کیے۔

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے نافذ لاک ڈاؤن میں مکمل نرمی سے گریز کرے کیونکہ وہ ان 6 شرائط (نکات) میں سے کسی ایک پر بھی پورا نہیں اترتا جو احتیاطی تدابیر سے متعلق ہیں۔

پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو لکھے گئے مراسلے میں ڈبلیو ایچ او نے تجویز دی تھی کہ ملک کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ’وقفے وقفے سے لاک ڈاؤن‘ نافذ کرے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں 81 لاکھ سے زائد لوگوں کو متاثر اور 4 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ اموات کا سبب بننے والے مہلک نوول کورونا وائرس پاکستان میں ایک لاکھ 54 ہزار 760 لوگوں کو متاثر اور 2 ہزار 975 کی جانیں لے چکا ہے۔

17 جون کی شام تک پاکستان میں اس وبا کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ایک لاکھ 57 ہزار سے زائد افراد کورونا کا شکار ہوچکے تھے۔

مزید پڑھیں: کورونا وبا: پنجاب میں ایک روز میں 68 اموات

ملک میں اس وبا کے پھیلاؤ کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور وفاقی وزیر یہ خدشہ ظاہر کرچکے ہیں کہ رواں ماہ کے آخر تک کیسز کی تعداد 3 لاکھ جبکہ جولائی کے آخر تک 10 سے 12 لاکھ تک ہوسکتی ہے۔

اختر مینگل نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا

'عیدالاضحیٰ کے دوران کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے جامع پالیسی مرتب کررہے ہیں'

20 جون سے دیگر ایئر لائنز کو بھی پاکستان آنے کی اجازت ہوگی، معید یوسف