تحقیق کے دوران 188 ممالک کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا گیا کہ دنیا کی 22 فیصد آبادی یا ایک ارب 70 کروڑ افراد کو اضافی احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ ان کے جسموں میں پہلے سے موجود بیماری نئے کورونا وائرس سے متاثر ہونے پر کووڈ 19 کی شدت کو سنگین کرسکتی ہے۔
بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ ان میں سے 4 فیصد یا لگ بھگ 35 کروڑ افراد کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
جریدے دی لانسیٹ گلوبل ہیلتھ جرنل میں اس تحقیق کے نتائج جاری ہوئے۔
تحقیق میں شامل لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسین کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈریو کلارک کا کہنا تھا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں ممالک لاک ڈاؤن سے نکل رہے ہیں، حکومتوں کو زیادہ کمزور افراد کو وائرس سے بچانے کے لیے ذرائع کو دیکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا 'ہمیں توقع ہے کہ ہمارے تخمینے زیادہ خطرے سے دوچار افراد کے تحفظ کے لیے اقدامات مرتب کرنے کے لیے کارآمد نکتہ آغاز مل سکے گا۔ جس میں ہوسکتا ہے کہ پہلے سے کسی بیماری کے شکاار افراد کے لیے حفاظتی مشورے شامل ہوں یعنی سماجی دوری کے اقدامات کو مناسب طریقے سے اپنانا یا مستقبل میں ان افراد کو ویکسینیشن کے لیے ترجیح دینا وغیرہ'۔
کووڈ 19 کی شدت کو زیادہ بڑھانے والے عناصر میں امراض قلب، گردوں کے امراض، ذیابیطس اور نظام تنفس کی بیماریاں شامل ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیق میں دائمی امراض پر توجہ مرکوز کی گئی اور کووڈ 19 کی شدت بڑھانے والے دیگر ممکنہ عناصر کو شامل نہیں کیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ لوگوں میں کسی ایک بیماری میں مبتلا ہونے کی شرح ان ممالک میں کم ہوسکتی ہے جہاں نوجوان آبادی کی اکثریت ہوتی ہے، مثال کے طور پر افریقہ میں کسی ایک یا اس سے زائد بیماریوں کے شکار افراد کی شرح 16 فیصد جبکہ یورپ میں 31 فیصد ہے۔
مگر محققین نے خبردار کیا کہ افریقہ میں کورونا وائرس کے خطرے کے حوالے سے مطمئن نہیں ہوا جاسکتا۔