ٹرمپ نے پولیس کی ناکام حکمت عملی کے خاتمے کیلئے اصلاحات پر دستخط کردیے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت اور ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں پولیس اصلاحات کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔
خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد شہریوں کو جن حالات کا سامنا کرنا پڑا اس پر انصاف ہوگا۔
پولیس اصلاحات کے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت ملک بھر میں محکمہ پولیس کو اضافی فنڈز کی فراہمی، طاقت کے استعمال سے متعلق گائیڈ لائنز کے مطابق تربیت اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے افسران کا ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: سیام فام شخص کے قتل کے الزام میں پولیس افسر کےخلاف مقدمہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے آرڈر پر دستخط سے قبل پولیس افسران کی موجودگی میں کہا کہ 'ہمیں ناکامی کے پرانے طریقے کو توڑنا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آرڈر محکمہ پولیس کو اعلیٰ سطح کے معیار کے لیے وفاقی گرانٹ فراہم کرنے کا سبب ہوگا۔
امریکی صدر نے کہا کہ 'ان اصلاحات کے تحت گلا دبانے پر پابندی ہوگی سوائے تب جب کسی افسر کی جان کو خطرہ ہو'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم خونی تصادم کو روکنے کے لیے جدید اور مضبوط ہتھیار بنائیں گے جو مددگار ہوں گے'۔
امریکی صدر کا یہ قدم 25 مئی کو سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والے حالات کے پیش نظر ڈیموکریٹک رہنماؤں کی جانب سے درخواست کے بعد لیا گیا ہے۔
سینیٹ میں اقلیتی رہنما چک شومر کا کہنا تھا کہ 'ٹرمپ نے بالآخر پولیس اصلاحات کی ضرورت کو تسلیم کیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'کانگریس کو فوری طور پر واضح اور بھرپور قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے اور پولیس افسران کو قانون سے ماورا اقدامات سے روکنے کے لیے شقوں کو شامل کیا جائے اور صدر ٹرمپ کو قانون پر دستخط کرلینے چاہئیں'۔
مزید پڑھیں:امریکا: پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام شخص کا قتل، تشدد میں مزید اضافہ
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افسران کی بہت کم تعداد قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے اور کشیدہ علاقوں میں پولیس اور شہریوں کے درمیان اعتماد کو بہتر بنانے میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔
آرڈر میں کہا گیا ہے کہ بحیثیت ایک قوم ہمیں خاص کر افریقی نژاد امریکیوں سے متعلق پولیس کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے معاملات کو سلجھانے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنا چاہیے۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب سے قبل پولیس کے ساتھ تصادم میں مارے گئے افراد کے لواحقین سے بات کی۔
انہوں نے کہا کہ 'تمام متاثرہ خاندانوں کو باور کرانا چاہتا ہوں کہ تمام امریکی آپ کے غم میں شریک ہیں اور اب آپ کے پیارے اندھیرے میں نہیں مارے جائیں گے'۔
ٹرمپ نے کہا کہ 'ہمیں پولیس اور شہریوں کے درمیان تصادم کے بجائے تعاون کی توقع ہے تاکہ سب کے لیے تحفظ، انصاف اور آزادی ہو'۔
امریکی صدر نے اس موقع پر سابق صدر براک اوباما سمیت ڈیموکریٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ پولیس کے ظلم کو ختم کرنے میں ناکام رہے۔
خیال رہے کہ 25 مئی کو ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار نے اس کی گردن پر اس سختی سے اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا کہ وہ آخر کار سانس نہ آنے کی وجہ سے دم توڑ گیا تھا۔
جس کے بعد مینیا پولس شہر میں ہنگامہ مچ گیا اور مشتعل مظاہرین گھروں سے نکل آئے، پولیس اسٹیشنز سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگائی، کھڑکیاں توڑ دی گئیں اور اسٹورز کو لوٹ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا:شہری کی ہلاکت کے خلاف کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد کا احتجاج
اس کے علاوہ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگادی اور براہِ راست پتھراؤ بھی کیا جبکہ پولیس کی جانب سے ان پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیلز برسائے گئے۔
بعد ازاں احتجاج کا یہ سلسلہ امریکا کی کئی ریاستوں تک پھیل گیا اور بے امنی کے واقعات کے پیشِ نظر حکام نے نہ صرف نیشنل گارڈز کو متحرک کیا بلکہ کئی شہروں میں کرفیو بھی ناٖفذ کردیا گیا۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے احتجاج کرنے والے شہریوں کو مقامی دہشت گرد سے تعبیر کرتے ہوئے ان پر لوٹ مار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
بعد ازاں شہری کے قتل میں ملوث پولیس اہلکار کو گرفتار کر کے سیکنڈ ڈگری یا دوسرے درجے کے قتل کی فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ ان کے 3 ساتھیوں کو بھی فرد جرم کا سامنا ہے۔