سیاحت کھلنے کے امکانات، خدشات اور احتیاطی تدابیر
کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے طویل لاک ڈاؤن کے سبب اس وقت ہر فرد بُری طرح متاثر ہے اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔
ایک طرف ان دیکھی وبا کا ڈر اور خوف، تو دوسری طرف مالی پریشانیاں، یقیناً یہ صورتحال ان تمام افراد کے لیے پریشان کن ہے جو ہمیشہ سے ہی زندگی کے مسائل سے دُور خالص قدرتی نظاروں سے بھرپور مقامات میں آسودگی ڈھونڈنے نکل پڑتے تھے۔
کورونا بحران کی وجہ سے پوری دنیا میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ کاروباری افراد کو تقریباً ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ عالمی سیاحت انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق موجودہ بحران کی وجہ سے سیاحت کے شعبے کو ایک کھرب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے اور یقیناً اس بحران کی وجہ سے اس شعبے سے وابستہ کروڑوں افراد کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
گرمیوں کے سیزن کے آغاز سے 2 مہینے پہلے ہی دنیا بھر کے سیاح اپنے ٹؤر کی منصوبہ بندی کرنا شروع کردیتے ہیں۔ تاہم اس سال کورونا بحران نے سیاحوں کے لیے ایک سے دوسری جگہ کا سفر محال بنا دیا ہے۔
بہرحال ایک طویل لاک ڈاؤن کے بعد یورپ سمیت کئی ممالک نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ 15 جون سے سفری پابندیاں ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے جس سے یورپی ممالک میں سفر کرنا آسان ہوجائے گا۔
روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق یورپی یونین میں شامل ممالک، شمالی آئرلینڈ کی مرکزی اور مقامی حکومتیں اور برطانیہ یہ غور کررہے ہیں کہ وہ اب وہ ان تمام مقامی سیاحوں کو قرنطینہ کریں جو کسی دوسرے ملک میں قیام کے بعد ملک واپسی آرہا ہو۔ لیکن اس کے لیے ایک شرط رکھی گئی ہے۔
یعنی اس حوالے سے کورونا وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قائم یورپی مرکز کے اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کی جائے گی، اور صرف اسی صورت سیاحوں کو قرنطینہ کیا جائے گا جب متعلقہ ملک میں 7 دنوں کے دوران ایک لاکھ باشندوں میں سے مجموعی طور پر 50 افراد میں اس مرض کی نشاندہی ہوگی۔ اگر کورونا وائرس کی صورتحال قابو میں رہتی ہے تو قرنطینہ کی مذکورہ شرط ختم ہوسکتی ہے۔ اس خبر سے یورپی یونین اور برطانیہ کے سیاحوں میں خوشی کی لہر ضرور دوڑی ہوگی۔
پاکستان میں لاک ڈاؤن کی پابندیوں کے باوجود لاکھوں سیاح عید الفطر کے موقعے پر سیاحتی مقامات کے انٹری پوائنٹس تک پہنچے لیکن وہاں موجود چیک پوسٹوں پر سیکیورٹی فورسز نے انہیں واپس لوٹنے پر مجبور کیا۔
عید کے موقعے پر اتنی بڑی تعداد میں سیاحوں کا نکلنا یہ واضح کرتا ہے کہ ملک کے عوام اس وقت لاک ڈاؤن، بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے تعطل اور کورونا کے خوف سے تنگ آچکے ہیں اور وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ یقیناً ایسی صورتحال میں قدرت کی رنگینیوں سے خود کو محظوظ کرنے کی خواہش ہر فطرت پسند شخص کے اندر مچلنے لگی ہے۔
ڈھائی مہینے کے طویل لاک ڈاؤن کے بعد وزیرِاعظم پاکستان عمران خان نے حال ہی میں ملک بھر میں سیاحتی مقامات کو ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کا اعلان کیا۔ اس اعلان سے جہاں پاکستانی سیاحوں کو قدرے سکون ملا وہیں سیاحت سے وابستہ افراد کو بھی امید کی کرن نظر آنے لگی۔
مگر ستم ظریفی دیکھیے کہ اعلان کے اگلے ہی دن گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے سیاحتی مقامات کھولنے سے انکار کیا اور اس کی وجہ شمالی علاقہ جات میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو قرار دیا۔ تاہم پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت نے ایس او پیز کے تحت چند دن کے اندر سیاحتی مقامات کو کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران سیاحتی مقامات کھولنے سے متعلق نیشنل ٹؤرازم کوآرڈینیشن بورڈ (NTCB) کی طرف سے ایس او پیز کا پہلا مسودہ بھی سوشل میڈیا پر گردش کرتا دکھائی دیتا ہے۔
اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) ضابطہ کار کا پہلا مسودہ
ٹؤرآپریٹر کمپنیاں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں گی:
1: سیاحتی مقامات کے تمام داخلی پوائنٹس پر سیاحوں کی اسکریننگ کروائی جائے گی۔
2: فیس ماسک، دستانے، ہینڈ سینیٹائزرز سب کے پاس ہونے چاہئیں۔
3: سیاحوں کے لیے یہ لازمی ہوگا کہ وہ کورونا وائرس سے بچاؤ سے متعلق بنائی گئی ایس او پیز پر عمل کرنے کے لیے بیان حلفی پر دستخط کریں اور جو سیاح ایس او پیز کی خلاف ورزی کرے گا اس کو ضرورت پڑنے پر قرنطینہ کیا جائے گا اور قید و جرمانے کی صورت میں سزا دی جائے گی۔
4: گروپ ٹؤر گائیڈ اپنے پاس تمام شرکاء کے کوائف پر مبنی پرفارمہ مرتب کرے گا۔ اس پروفارمہ میں سیاحوں کو پاسپورٹ/ شناختی کارڈ نمبر، گزشتہ 3 ماہ کی سفری تفصیلات، ایمرجنسی فون نمبر، ٹؤر کی مکمل تفصیلات (روزانہ کا شیڈول) درج کرنا ہوں گی۔
5: سفر کے دوران درج ذیل ہدایات پر عمل کرنا ہوگا
- ڈرائیور مکمل حفاظتی کٹ میں ہو (ماسک، داستانے وغیرہ)
- گاڑی کو روانگی سے قبل اور بعد میں کلورین اسپرے سے صاف کیا جائے اور اس عمل کو بار بار دہرایا جائے
- ٹؤر آپریٹر اور ڈرائیور کو اپنے صحت مند ہونے کی تصدیق محمکہ صحت یا کسی مجاز افسر سے کروانی ہوگی۔
- گاڑی کے ڈیش بورڈ پر ہینڈ سینیٹائزرز کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا۔
- ٹرانسپورٹر حضرات اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ گاڑی میں ڈرائیور والے حصے کو کسی طریقے سے الگ کردیا جائے تاکہ ڈرائیور اور مسافر حضرات کا میل جول ممکن نہ ہو اور بہتر انداز میں سفر مکمل کیا جائے۔
6: سیاحوں کے لیے دورانِ سفر حفاظتی اقدامات
- سیاحوں کے درمیان دورانِ سفر محتاط فاصلہ یقینی بنایا جائے۔
- فیس ماسک اور دستانے لازمی پہننا ہوں گے
- دوران سفر اگر °68۔29 فارنہائٹ سے جسم کا درجہ حرارت زیادہ ہوجائے یا کورونا کی علامات نمایاں ہونے لگیں تو کسی بھی قریبی ہسپتال یا مرکز سے چیک اپ کروالیں۔
- سفر سے پہلے تمام سیاح تھرمل ڈیوائس سے خود کو اسکین کروائیں، اگر درجہ حرارت زیادہ ہو تو قریب ترین صحت کے مرکز سے رجوع کریں (تھرمل ڈیوائس الیکٹرک تھرما میٹر ہوتا ہے)۔
- دورانِ سفر کسی بھی جگہ سیاحوں کا ہجوم اکھٹا نہ ہونے دیا جائے۔
- گاڑی میں ایک یا 2 نشستیں خالی رکھیں تاکہ دورانِ سفر اگر کسی سیاح میں وائرس کے آثار نمایاں ہوں تو اسے دوسرے سیاحوں سے الگ رکھا جاسکے۔