بیجنگ میں کووڈ-19 کی نئی لہر، 100 سے زائد کیسز رپورٹ
عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کووڈ-19 کی نئی لہر آئی ہے اور ایک دن میں 100 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادار صحت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے اور یورپ میں سرحدیں کھولنے کا فیصلہ کرنے والے ممالک کو خبردار کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے نے کہا کہ چین کے دارالحکومت سے اموات کی رپورٹس آئی ہیں اور بیجنگ کا دوسرے شہروں سے رابطوں کو دیکھتے ہوئے یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
مزید پڑھیں:بیجنگ: مقامی سطح پر وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد کچھ علاقوں میں لاک ڈاؤن
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایدھنوم کا کہنا تھا کہ 'جن ممالک اورحکومتوں نے وائرس کی منتقلی پر قابوپالیا تھا وہ وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے کے حوالے سے الرٹ رہیں'۔
انہوں نے کہا کہ چین میں 50 سے زائد دنوں تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے بیجنگ میں کیسز کی نئی لہر آئی تھی اور اب 100 سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
ٹیڈروس نے کہا کہ 'کیسز کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیق کی جارہی ہے'۔
یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان میں دسمبر 2019 میں کورونا وائرس سامنے آیا تھا جبکہ ووہان میں کیسز میں کمی آئی تھی لیکن دنیا کے دیگر ممالک میں اضافہ ہوا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کی کووڈ-19 کی ٹیکنیکل ٹیم کی سربراہ ماریا وین کا کہنا تھا کہ 'بیجنگ میں آنے والے نئی لہر کے حوالے سے میری معلومات کے مطابق کوئی ہلاکت نہیں ہوئی'۔
چین کی سربراہی میں تحقیقات
عالمی ادارہ صحت ایمرجنسیز کے ڈائریکٹر مائیک ریان کا کہنا تھا کہ جن ممالک نے ابتدائی طور پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے وہ نئے کیسز پر بھی قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بیجنگ ایک بڑا شہر ہے اور منفرد ہے جو دیگر شہروں سے جڑا ہوا ہے اس لیے تشویش ہے'۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کو کووڈ-19 سے نفسیاتی مسائل کا سامنا
مائیک ریان نے کہا کہ 'میرے خیال میں ہم چینی حکام کے ردعمل کو دیکھ سکتے ہیں اس لیے ہم روزانہ کی بنیاد پر اس کا جائزہ لے رہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے چین کو تحققیات کی سربراہی کے لیے تعاون اور مدد کی پیش کش کی تھی اور آنے والے دنوں میں اپنی ٹیم بیجنگ میں فعال کرسکتے ہیں۔
اے ایف پی کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت کورونا وائرس سے 4 لاکھ 33 ہزار افراد ہلاک اور 79 لاکھ سے زائد متاثر ہوچکے ہیں۔
ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ایک لاکھ کیسز سامنے آنے میں دو ماہ لگے تھے لیکن گزشتہ 2 ہفتوں سے روزانہ تقریباً ایک لاکھ سے زائد کیسز سامنے آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 75 فیصد کیسز صرف 10 ممالک سے ہیں جن میں سے اکثر امریکا اور جنوبی ایشیا سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے کیسز افریقہ، مشرقی یورپ، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں بھی بڑی تعداد میں کیسز سامنے آرہے ہیں۔
یاد رہے کہ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 13 جون کو مقامی سطح پر کورونا وائرس کے چھ کیسز منظر عام پر آئے تھے جس کے بعد وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر شہر کے کچھ حصے کو لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا۔
جنوبی بیجنگ کے ضلع فینگتائی کی 11 رہائشی علاقوں میں لوگوں کو گھروں سے نکلنے سے روک دیا گیا تھا کیونکہ اکثر کیسوں کا تعلق قریبی گوشت کی مارکیٹ سے تھا۔
چین میں دنیا بھر میں سب سے پہلے ووہان شہر میں کورونا وائرس منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد سخت لاک ڈاؤن کی بدولت چین وائرس پر قابو پانے میں کامیاب رہا تھا لیکن اس سے قبل 80 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر اور ساڑھے 4 ہزار ہلاک ہو گئے تھے۔
انفیکشن میں کمی کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی تھی اور حالیہ مہینوں میں جو لوگ وائرس کا شکار ہوئے تھے انہوں نے بیرون ملک کا سفر کیا تھا اور وطن واپسی پر ان میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔