کورونا وائرس کے خلاف چینی ویکسین کے نتائج مثبت قرار

چین کی کمپنی سینویک بائیو ٹیک لمیٹڈ نے اعلان کیا ہے کہ انسانی ٹرائل کے دوران کورونا وائرس کے خلاف اس کی ویکسین محفوظ ثابت ہوئی اور مدافعتی ردعمل کو بہتر کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
اس اعلان سے عندیہ ملا ہے کہ یہ ویکسین نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے خلاف دفااع ثابت ہوسکتی ہے۔
بیجنگ سے تعلق رکھنے والی کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انسانی ٹرائل اس ویکسین جسے کورونا ویک کا نام دیا گیا ہے، سے سنگین مضر اثرات مرتب نہیں اور جن افراد کو اس کا استعمال کرایا گیا، ان میں 2 ہفتے بعد وائرس کے خلاف مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا ہوا جن میں ایسی اینٹی باڈیز بھی شامل تھیں جو وائرس کو ناکارہ بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
کمپنی کی جانب سے اس ویکسین کے انسانوں پر پہلے اور دوسرے مراحل کے ابتدائی نتائج جاری کیے گئے جن میں 18 سے 59 سال کی عمر کے 743 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
پہلے مرحلے میں 143 جبکہ دوسرے مرحلے میں 600 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
ان افراد کو 2 شیڈولز میں ویکسین کے ڈوز یا ایک پلیسیبو (ایک بے ضرر مادہ جو دوائی کے طور پر دیا جاتا ہے) کا استعمال کرایا گیا۔
جن افراد کو ویکسین کا استعمال کرایا گیا ان میں 14 دن بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح 90 فیصد سے زیادہ تھی جبکہ کسی قسم کے شدید مضر اثرات بھی دیکھنے میں نہیں آئے۔
کمپنی کے ترجمان کے مطابق ایک اور گروپ پر ویکسین کے نتائج بھی جلد جاری کیے جائیں گے جن میں ٹرائل کا دورانیہ 28 دن کا تھا اور ان نتائج کو تدریسی جرائد میں شائع کیا جائے گا۔
اس کے بعد تیسرے اور آخری مرحلے کے آغاز کے لیے درخواست کی گئی۔
اس ویکسین میں کورونا وائرس کی ایک قسم کو استعمال کیا گیا ہے اور چین کی ان 5 تجرباتی ویکسینز میں سے ایک ہے جو انسانی آزمائش کے آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے، جس کے بعد عام استعمال کی منظوری دی جائے گی۔
کمپنی نے رواں ماہ برازیل کے Instituto Butantan کے ساتھ شراکت داری کا بھی اعلان کیا تھا تاکہ برازیل میں تیسرے مرحلے کے ٹرائل پر کام کیا جاسکے، جہاں کورونا وائرس کے کیسز بہت تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔
متعدد ممالک میں لاک ڈاؤنز اور سماجی دوری کے اقدامات نے بیماری کی شرح کم کرنے میں مدد فراہم کی ہے مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ اس وبا کی روک تھام اسی وقت ممکن ہوگی جب اس کے خلاف کوئی موثر ویکسین تیار ہوجائے گی۔
برازیل میں حکام نے چین کے ساتھ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیار ہونے والی ویکسین کے آخری مرحلے کی آزمائش کے لیے شراکت داری کی بھی منظوری دی ہے۔
نتائج کے حوالے سے چینی کمپنی کے صدر وائیڈونگ ین نے کہا 'پہلے اور دوسرے مرحلے کی تحقیق میں ثابت ہوا کہ کورونا ویک محفوظ اور وائرس کے خلاف مدافعتی ردعمل پیدا کرسکتی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے اور دوسرے مرحلے کو ان حوصلہ افزا نتائج کے ساتھ مکمل کرنا ایک اور اہم سنگ میل ہے جو ہم نے کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں حاصل کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا 'ہم ویکسین کی تیاری کے لیے پروڈکشن یونٹ کی تعمیر پر بھی سرمایہ کاری شروع کررہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈوز تیار کیے جاسکیں اور لوگوں کو کووڈ 19 سے تحفظ مل سکے، ہماری دیگر ویکسینز کی طرح، ہم بھی عالمی سطح پر کورونا ویک کی تیاری کے لیے پرعزم ہیں، یہ ہمارا مشن ہے کہ اس انسانی بیماری کے خاتمے کے لیے ویکسینز فراہم کریں'۔
سینویک نے اس ویکسین کی تیاری جنوری 2020 میں چین کے ممتاز تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر شروع کی تھی۔
کمپنی کو 13 اپریل کو چین کے ادارے این ایم پی اے کی جانب سے پہلے اور دوسرے مرحلے کے ٹرائل شروع کرنے کی اجازت ملی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چین ممکنہ طور پر دنیا کا پہلا ملک بن سکتا ہے جو ستمبر میں ہی کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسینز کو خطرے سے دوچار افراد کے لیے متعارف کراسکتا ہے چاہے اس دوران کلینیکل ٹرائل پر کام ہی کیوں نہ جاری ہو۔