کیا ہمارے دندان ساز صدر کو کچھ پتا نہیں؟
دونوں کو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ اس بحران میں سب سے بہتر راستہ کون سا ہے، اقتصادی دباؤ برداشت کیا جائے یا پھر انسانی نقصان؟
آپ وکیلوں سے یہی توقع وابستہ رکھتے ہیں کہ وہ ہر بات سوچ سمجھ کر ہی بولیں گے اور بنا سوچے تو کوئی بھی بات منہ سے نہیں نکالیں گے۔ مگر کچھ مواقع پر منہ سے بنا سوچے سمجھے نکلی باتیں معقول باتوں پر غالب آجاتی ہیں۔
سپریم کورٹ میں چلنے والے جسٹس قاضی عیسیٰ کیس کی کارروائیوں سے متعلق حال ہی میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق بینچ کے ایک قابل جج نے کہا کہ صدر کے لیے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس بارے میں ایک آزاد رائے ضروری تھی کہ آیا انہیں موصول ہونے والی معلومات سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کرنے لائق ہے بھی یا نہیں۔
اس پر حکومت کے وکیل نے عدالت کے سامنے ایک ایسی بات کہی جس نے صدیوں پرانے آئینی و قانونی طریقہ عمل کا ستیا ناس کرکے رکھ دیا۔