مثال کے طور پر اگر آپ پاکستان یا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فیس بک سرچ بار میں ٹائپ کریں گے تو دائیں جانب اوپر ایک انفارمیشن باکس نظر آئے گا جس میں تفصیلات موجود ہوں گی۔
یہ تفصیلات عوامی طور پر دستیاب ڈیٹا پر مشتمل ہوں گی جن میں وکی پیڈیا کی تفصیلات بھی شامل ہیں مگر صارفین ان کو فیس بک سے باہر دیکھنے کی بجائے ایک سائیڈ پینل میں ظاہر کیا جائے گا۔
یہ بالکل ویسے ہی جیسے گوگل کی جانب اسی طرح کی سرچز کے حوالے نالج پینل فارمیٹ کو استعمال کیا جارہا ہے۔
فیس بک نے تصدیق کی کہ یہ فیچر ایک پائلٹ پروگرام کے طور پر انگلش زبان میں آئی او ایس، ڈیسک ٹاپ اور موبائل ویب پر دستیاب ہوگا، یعنی کچھ صارفین اسے استعمال کرسکتے ہیں کچھ نہیں، کیونکہ یہ ابھی آزمائشی بنیاد پر کام کررہا ہے۔
تاہم جن افراد کے پاس یہ فیچر کام کررہا ہے تو وہاں بھی ہر سرچ انکوائری کی تفصیلات اس نئے فارمیٹ میں ظاہر نہیں ہوتیں۔
فیس بک سرچ کی جانب سے صارفین کو اپنے فیچرز کی جانب سے بھیج دیا جاتا ہے جیسے کووڈ یا کووڈ 19 سرچ کرنے پر صارف گھوم کر فیس بک کے اپنے کووڈ 19 انفارمیشن پینل پر پہنچ جاتا ہے، کیونکہ اس وبائی بیماری کے حوالے سے کوئی ڈیٹا پاور سائیڈ پینل نظر نہیں آتا۔
آسان الفاظ میں فیس بک پر ہر سرچ پر تفصیلی معلومات کی توقع نہیں رکھی جاسکتی یا فی الحال ابھی یہ فیچر اتنا زیادہ کارآمد نہیں۔
یہ پہلی بار نہیں جب فیس بک نے وکی پیڈیا ڈیٹا سے اپنی سروس کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہو، درحقیقت کمیونٹی پیجز کے لیے وکی میڈیا کی تفصیلات کئی برسوں سے استعمال کی جارہی ہے۔
فیس بک نے ابھی واضح نہیں کیا کہ یہ فیچر کب تک تمام صارفین کو دستیاب ہوگا۔