’میں نے آج تک اتنا پُر مزاح ڈراؤنا کھیل تماشا نہیں دیکھا‘
عالمی وبا پھیلتی جا رہی ہے، ٹڈی دَل فصلیں ہڑپ کر رہی ہیں اور ایندھن کا کال دستک دے رہا ہے، اس بیچ ہمارے لیڈران اپنے ترجمانوں اور نمائندوں کے ہمراہ جب اپنے سیاسی مخالفین کو نقصان پہچانے کے لیے جس طرح کا مضحکہ خیز انداز اپناتے ہیں، اسے دیکھ کر میں سوچتا ہوں کہ کیا انہیں اس کا اندازہ بھی ہے۔ مذکورہ مسائل انتہا کوپہنچنے لگے ہیں اور آئندہ مہینوں میں ان کے خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔
ایک بات تو واضح کرتے چلیں کہ پاکستان کی معیشت rent-seeking رویے کا شکار ہے یعنی ایک ایسا منافع بڑھانے والا رویہ جس کے تحت مہربانیاں بٹورنے کے لیے چند محدود کھلاڑیوں کے حق میں کھیل کے اصولوں کے ساتھ سمجھوتا کیا جاتا ہے۔ اور یہاں معاملہ صرف موجودہ حکومت میں زیرِ تفتیش (چینی، توانائی، گندم اور آئل ریفائننگ اور مارکیٹنگ کے) شعبہ جات تک محدود نہیں ہے بلکہ سیمنٹ، ٹیکسٹائل، کھاد، ادویات، آٹو موبائل اور فنانشل سروسز کے شعبوں پر بھی یہی بات صادق آتی ہے۔
ملک کے کسی بھی کونے میں کھڑی بڑے پیمانے کی صنعتیں حکومتی ٹھیکوں، پرائیسنگ اور ٹیکس نظام کے بل بوتے پر چلتی ہیں۔ شاید سب کا یہ حال نہ ہو لیکن ایسی گنی چنی چند ایک ہی صنعتیں ہیں۔