پاکستان

پارک لین ریفرنس: آصف زرداری پر فرد جرم 26 جون کو عائد کیے جانے کا امکان

اکثر ملزمان معمر شہری ہیں اور وہ وبا سے متاثر ہونے کے خطرے کی وجہ سے اسلام آباد آنے کے لیے سفر نہیں کرسکتے، وکیل دفاع

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایک کرپشن ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کو 26 جون تک مؤخر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت کو بدھ کے روز فرد جرم عائد کرنی تھی لیکن زیادہ تر ملزمان کی کمرہ عدالت سے غیر حاضری کی وجہ سے جج محمد اعظم خان نے سماعت 26 جون تک مؤخر کردی۔

سابق صدر پر ایم ایس پرتھینن لمیٹڈ، ایم ایس پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کے ذریعے قرضوں میں توسیع اور ان کے غلط استعمال کا الزام ہے۔

وکیل دفاع نے عدالت کو بتایا کہ زیادہ تر ملزمان معمر شہری ہیں اور وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے خطرے کی وجہ سے اسلام آباد آنے کے لیے سفر نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: پارک لین ریفرنس: آصف زرداری پر 25 مارچ کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان

دوسری جانب پروسیکیوشن نے تجویز دی کہ ملزمان ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں شامل ہوسکتے ہیں کیوں کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اومنی گروپ کے بیمار چیئرمین انور مجید کی بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں شرکت کے انتظامات کیے تھے۔

احتساب عدالت کے جج نے وکیل دفاع کو ہدایت کی کہ اپنے مؤکلوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں شریک ہونے کا کہیں تا کہ عدالت پارک لین ریفرنس کی سماعت کرسکے۔

تاہم مرکزی وکیل دفاع سردار لطیف خان نے دلیل دی کہ کرمنل پروسیجر کوڈ کے تحت ملزم پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی کیوں کہ جج کے لیے لازم ہے کہ ملزمان کی موجودگی میں چارجز پڑھ کر سنائے۔

جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ وہ ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کرنے کی غرض سے ملزمان کی حاضری کے حصول کے لیے ایک تحریری حکم جاری کریں گے۔

مزید پڑھیں: پارک لین ضمنی ریفرنس: آصف زرداری پر 22 جنوری کو فرد جرم عائد ہونے کا امکان

جج کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس معاملے کے فریقین کو اعتراض ہو تو وہ حکم نامے کو کسی مناسب فورم پر پیش کرسکتی ہیں۔

سماعت میں تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے پارک لین کیس کے ضمنی ریفرنس میں مزید کچھ ملزمان شامل کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ کے ڈائریکٹرز انور مجید، عبدالغنی مجید، حسین لوائی اور نیمار مجید کو بھی اس ریفرنس میں شامل کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر افراد جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارتھینن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے لیے مالی معاونت میں غبن کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔

جس پر 4 جولائی 2019 کو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے الزام پر ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے آصف زرداری کے خلاف ایک اور ریفرنس کی منظوری دے دی

ریفرنس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ‘ملزمان پر مبینہ طور پر پیرتھینان پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے حاصل کردہ مالی سہولت میں خورد برد اور جعلی بینک اکاوئنٹس کے ذریعے بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو مبینہ 3 ارب 77 کروڑ کا نقصان پہنچا’۔

7 جنوری کو عدالت نے آصف زرداری اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ 22 جنوری مقرر کی تھی بعدازاں 3 مارچ کو ہونے والی ایک سماعت میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 25 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم اس کے بعد سے ان پر اب تک فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف بھی کورونا وائرس سے متاثر

داخلی سیکیورٹی پلان مرتب کرلیا گیا، وزیر اعظم کو رپورٹ پیش

کورونا وائرس ویکسینز کی تیاری میں اب تک کتنی پیشرفت ہوچکی ہے؟