دنیا

سعودیہ کو اسلحے کے فروخت کی تحقیقات کی حوصلہ شکنی کی گئی، سابق امریکی انسپکٹر جنرل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھے گزشتہ ماہ تحقیقات کے معاملے کی وجہ سے برطرف کیا، اسٹیو لینک

امریکی محکمہ خارجہ کے برطرف انسپکٹر جنرل نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ محکمے نے گزشتہ ماہ ان کی برطرفی سے قبل سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کی تحقیقات کی حوصلہ شکنی کی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق محکمہ خارجہ کے سابق انسپکٹر جنرل اسٹیو لینک نے قانون سازوں کو بتایا کہ ان کے محکمے کی جانب سے سعودی عرب کو فروخت کیے جانے والے اسلحے کی تحقیقات کی حوصلہ شکنی کی گئی۔

مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کی مخالفت کردی

انہوں نے بتایا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں گزشتہ ماہ اس معاملے کی وجہ سے برطرف کیا‘۔

انسپکٹر جنرل اسٹیو لینک کو 15 مئی کو برطرف کردیا گیا تھا۔

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اسٹیو لینک کی برطرفی غیر قانونی قرار دی تھی۔

ڈیموکریٹس نے ان کی برطرفی کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور اس سلسلے میں 3 جون کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی 3 کمیٹیوں کے اراکین نے اسٹیو لینک کا انٹرویو کیا تھا۔

کانگریشنل انٹرویو میں اسٹیو لینک نے کہا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کانگریس کے اعتراضات کے باوجود سعودی عرب کو 8 ارب ڈالر کے عسکری سامان کی فروخت کے حق میں’نیشنل ایمرجنسی‘ کے اعلان کے فیصلے پر انتظامیہ کی تحقیقات کا سامنا کرنے سے انکار کردیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ محکمے کے ایک عہدیدار نے یہ جواز پیش کیا کہ تحقیقات اسٹیو لینک کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔

مزید پڑھیں: کانگریس کے اعتراض کے باوجود ٹرمپ عرب ممالک کو ہتھیار فروخت کرنے کیلئے تیار

اسٹیو لینک نے کہا کہ ’میں نے انہیں بتایا تھا کہ 1980 کے فارن سروس ایکٹ کے تحت آئی جی کے دائرے میں ہے کہ وہ پالیسی کے نفاذ کا جائزہ لے‘۔

دوسری جانب مائیک پومپیو نے زور دے کر کہا کہ اسٹیو لینک کی برطرفی انتقامی کارروائی نہیں تھی۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے اسٹیو لینک کو ’بُرا اداکار‘ قرار دیا تھا۔

علاوہ ازیں محکمہ کے ایک اعلی عہدیدار نے اسٹیو لینک کے دفتر میں معیارات کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کے خلاف معلومات لیک ہونے پر تفتیش کی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ اسٹیو لینک کےخلاف معلومات لیک کرنے کا الزام پہلے بھی لگا تھا لیکن پچھلی تحقیقات میں وہ بے گناہ ثابت ہوئے۔

ریپبلکن اراکین کی اکثریت پر مشتمل امریکی سینیٹ نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی مخالفت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں اسلحہ ڈپو پر حوثیوں کا ڈرون حملہ

لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو ہنگامی صورتحال قرار دیتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو 8 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے پر کانگریس کے عائد کردہ اعتراضات مسترد کردیے تھے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریشنل کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ وہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو 22 فوجی اشیا فروخت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ ٹرمپ حکومت نے مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے ایران کو بنیادی خطرہ قرار دیتے ہوئے اسلحہ فروخت کی منظوری کے لیے کانگریس کو بائی پاس کیا تھا۔

اس حوالے سے مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ حکومت ایران کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت کرنے کے باعث پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال پر ردِ عمل دے رہی ہے۔

جرمنی نے مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے پر اسرائیل کو خبردار کردیا

سابق سویڈش وزیر اعظم کے قتل کا معمہ 34سال بعد حل

متحدہ عرب امارات سے اتحاد ایئرویز کا دوسرا طیارہ اسرائیل پہنچ گیا