کورونا کا شکار ہونے والے مریضوں کے تجربات جانیے اور محفوظ رہیے
کورونا اب فسانہ نہیں رہا، بلکہ ہر گھر کی دہلیز پر عجب خوف کا ڈیرہ ہے۔ اب یہ اٹلی یا اسپین کی نہیں میرے گھر کی کہانی ہے۔ کورونا کے وجود سے یکسر انکاری لوگ بھی اب رائے بدل رہے ہیں۔ پہلے اس مرض میں مبتلا افراد کو ڈھونڈنا پڑتا تھا مگر اب تو جان پہچان کے کئی لوگ اس مرض میں مبتلا نظر آتے ہیں۔
میں خود بھی 28 روز تک کورونا کی قید میں جکڑا رہا۔ بے یقینی کی کیفیت نے یقین کو بار بار توڑنے کی کوشش کی لیکن شاید قدرت اور پیاروں کی دعاؤں نے سرخرو کیا۔ میں اب عام زندگی گزارنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
کورونا سے صحتیابی کے بعد اپنے تجربات بانٹنے کا کام صرف اس لیے شروع کیا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ یہ بھی صدقہ جاریہ ہے۔ اگر لکھنے اور بولنے کی صلاحیت مجھے عطا کی گئی ہے تو مزید لوگوں کو پریشانی اور غیر یقینی سے کسی حد تک محفوظ رکھنے کی کوشش کرنا میرا اوّلین فرض ہے۔
میرے ساتھ اب فون پر کورونا کے متعدد مریض رابطے میں ہیں۔ ان میں زیادہ تر میرے جاننے والے ہیں اور بہت سے ایسے بھی ہیں جو فیس بک کے ذریعے منسلک ہوئے۔
کورونا سے متاثرہ افراد کی مدد اور مرض سے لڑنے کی حوصلہ افزائی کے دوران لوگوں کے ذاتی حالات اور مرض کی سنگینی کے مختلف زاویے دیکھنے کا موقع ملا۔ تمام تجربات لوگوں سے شیئر کرنا اس لیے ضروری محسوس ہوتا ہے کہ غلط فہمی کو درست معلومات میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جاسکے۔ لوگوں کو حوصلہ بھی مل سکے کہ زندگی کی روشنی موت کے اندھیروں سے زیادہ طاقتور ہے۔ مجھے امید ہے کہ کورونا متاثرین کی کہانی آپ کو نہ صرف خوف سے نجات دلائے گی بلکہ ممکنہ علامات کے حوالے سے آگاہی بڑھانے کا سبب بھی ہوگی۔