جارج فلائیڈ قتل: ملزم پولیس اہلکار کی ضمانت کیلئے 10 لاکھ ڈالر کی رقم مقرر
منی ایپلیس کے ایک جج نے 46 سالہ افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے الزام میں پہلی سماعت میں پولیس آفیسر ڈیرک چوون کی 10 لاکھ ڈالر کی ضمانت مقرر کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جیل کے لباس میں ملبوس 44 سالہ ڈیرک چوون قتل کے الزام میں عدالت میں پیش ہوئے اور وکلا کے سوالات کے جوابات دیے۔
ہینے پن کاؤنٹی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج جینیس ریڈنگ نے ان کی مشروط ضمانت کے لیے 10 لاکھ ڈالر اور غیر مشروط ضمانت کے لیے 12 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی رقم مقرر کی۔
شرائط کو پورا کرنے کے لیے ملزم کو اپنے ہتھیار واپس کرنے، قانون نافذ کرنے والے اداروں یا کسی بھی سیکیورٹی ادارے میں کسی بھی عہدے پر کام نہ کرنے، ریاست نہ چھوڑنے پر متفق ہونے اور فلائیڈ کے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں رکھنے کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں: واشنگٹن سمیت امریکا بھر میں نسل پرستی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
سرکاری پراسیکیوٹر میتھیو فرینک نے الزامات کی شدت اور اس معاملے پر عوامی سطح پر سخت ردعمل، دونوں کی وجہ سے ڈیرک چوون کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی ضمانت طلب کی تھی۔
اس معاملے میں اگلی سماعت کے لیے جج نے 29 جون کی تاریخ مقرر کردی۔
واضح رہے کہ منی ایپلس کے جارج فلائیڈ کے ساتھ گرفتار ہونے والے دیگر 3 افسران پر اس قتل کی مدد کا الزام عائد کیا گیا ہے اور اب تک انہیں ایک مقامی جیل میں ہی رکھا گیا ہے۔
جارج فلائیڈ کا قتل اور امریکا میں احتجاج
پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری فارج فلائیڈ کی موت کے بعد امریکا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
ان احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ اس وقت شروع تھا جب ایک پولیس افسر کی ویڈیو وائرل ہوئی جسے ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھے دیکھا جا سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے ہونے والی جنگ کی داستان
سفید فام پولیس افسر سے جارج فلائیڈ زندگی کی بھیک مانگتے رہے لیکن وہ پولیس افسر 9منٹ تک اس کی گردن پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا رہا جس سے بالآخر اس کی موت واقع ہو گئی تھی۔
یہ ویڈیو چند گھنٹوں میں ہی دنیا بھر میں وائرل ہو گئی تھی جس کے بعد امریکا بھر میں مظاہرے، پرتشدد واقعات اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
جارج کی ہلاکت میں ملوث سفید فام پولیس اہلکار ڈیرک چوون پر دوسرے درجے کے قتل کا مقدمہ چل رہا ہے۔
سیاہ فام شہری کی موت کے بعد مینی ایپلس میں ہونے والے پرتشدد واقعات اور احتجاج کی گزشتہ 50سال میں کوئی مثال نہیں ملتی جہاں آخری مرتبہ اس طرح کے حالات 1968 میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل کے بعد پیدا ہوئے تھے۔