ٹڈی دِل لکھنے اور کہنے والے اپنی غلطی ٹھیک کرلیں، یہ دِل نہیں دَل ہے
ٹڈی دل نے پاکستان میں تباہی مچا دی ہے۔ اس کا حملہ زبان پر بھی ہوا ہے۔ اخبارات میں کئی جگہ ’ٹڈی دل کا لشکر‘ پڑھنے کا شرف حاصل ہوا، جب کہ ’دَل‘ تو کہتے ہی لشکر، فوج، انبوہ کو ہیں۔
ٹی وی چینلز پر کچھ لوگ بڑی دل جمعی سے اسے ’ٹڈی دِل‘ (’د‘ بالکسر) کہہ رہے تھے۔ سیاست دان احسن اقبال بھی ٹی وی پر ’دِل‘ ہی کہہ رہے تھے۔ گزشتہ جمعرات کو ایک ٹی وی چینل کے بہت شریف اینکر بھی ’ٹڈی دِل‘ کہہ رہے تھے، جبکہ این ڈی ایم اے کے جنرل صحیح تلفظ ادا کررہے تھے۔
’دَل‘ ہندی کا لفظ ہے اور اس کے اور بھی کئی معانی ہیں مثلاً جسامت، مٹائی، جیسے شیشے کا دَل، پھوڑے کا دَل۔ ایک شعر ہے
دَل فوجِ ستم کا جو اِدھر سے اُدھر آیا
بدلی میں چھپا چاند اندھیرا نظر آیا (مونسؔ)
اس کا مطلب پتّا برگ بھی ہے جیسے تلسی دل۔ ایک چیز دل بادل بھی ہے یعنی بہت سی فوج، درباری خیمہ۔ نواب آصف الدولہ کے ایک ہاتھی کا نام ’دل بادل‘‘ تھا۔ دَلدار صفت ہے یعنی موٹا، دبیز جیسے دَلدار پان، دَلدار تختہ۔ یاد رہے کہ دِل دار الگ چیز ہے۔