دنیا

نیوزی لینڈ کورونا سے پاک، مقامی سطح پر تمام پابندیاں ہٹانے کا اعلان

نیوزی لینڈ میں کورونا کے آخری مریض کو ہسپتال سے فارغ کردیا گیا، ملک میں کورونا وائرس کا کوئی بھی فعال کیس نہیں ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کورونا وائرس کا کامیابی سے مقابلہ کرتے ہوئے کوئی فعال کیس موجود نہ ہونے پر مقامی سطح پر کووڈ 19 کے سلسلے میں عائد تمام تر پابندیاں ہٹانے کا اعلان کردیا ہے۔

نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کے آخری مریض کو بھی ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے اور جیسنڈا آرڈرن کے مطابق جب انہیں سنگ میل کے بارے میں پتہ چلا تو وہ خوشی سے اپنے کمرے میں رقص کرنے لگیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی

نیوزی لینڈ میں سرحد پر سختی اور بندشیں برقرار رہیں گی لیکن سماجی فاصلے اور عوامی اجتماعات پر عائد پابندیاں ہٹالی گئی ہیں۔

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ٹی وی پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پراعتماد ہیں کہ ہم نے نیوزی لینڈ میں وائرس کی منتقلی کے عمل کو ختم کردیا ہے اور کیویز وائرس کو کچلنے کے لیے غیرمعمولی انداز میں متحد ہو گئے تھے۔

50 لاکھ آبادی کے حامل ملک نیوزی لینڈ میں ایک ہزار 154 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی اور 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

نیوزی لینڈ میں 17دن سے کوئی بھی شخص وائرس سے متاثر نہیں ہوا اور پیر تک صرف ایک فعال کیس تھا جسے ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بل ادا نہ کرنے پر ہسپتال انتظامیہ نے عمر رسیدہ شخص کو باندھ دیا

ہسپتال سے فارغ کیے گئے آخری مریض کی تفصیلات پرائیویسی کی وجہ سے جاری نہیں کی گئیں لیکن یہ مانا جا رہا ہے کہ وہ ایک خاتون تھیں جن کی عمر 50 سال کے لگ بھگ تھی۔

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ 7 ہفتے کے سخت لاک ڈاؤن سمیت نیوزی لینڈ کے عوام کی جانب سے دی گئی قربانیوں کی بدولت وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملی اور اس کا صلہ یہ ملا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا کوئی بھی فعال کیس موجود نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب انہیں ملک کے وائرس سے مکمل طور پر پاک ہونے کی خبر ملی تو میں نے اپنی بیٹی کے ہمراہ کمرے میں رقص کیا اور وہ بھی رقص میں میرے ساتھ شریک ہو گئی حالانکہ اسے بالکل علم نہیں تھا کہ میں کیوں ڈانس کر رہی ہوں۔

نیوزی لینڈ اب وائرس سے نمٹنے کے لیے پہلے درجے کے لاک ڈاؤن پر واپس آ گیا ہے جو سب سے کمتر درجہ ہے اور اس میں نائٹ کلب بھی کھولنے کی اجازت ہو گی جبکہ تھیٹر بھی دوبارہ کھل سکیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ میں کھیلوں کے مقابلے بھی عوام کی موجودگی میں کرانے کا اعلان کیا گیا ہے جہاں سب سے پہلے اس بات کی پیشکش نیوزی لینڈ رگبی نے کی تھی جس کے مقابلے اس ہفتے کے آخر میں شروع ہوں گے۔

نیوزی لینڈ رگبی کے چیف ایگزیکٹو مارک روبنسن نے کہا کہ ہم اس بات پر شکر اور انتہائی فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم دنیا کا پہلا پیشہ ورانہ کھیل بننے جا رہے ہیں جس کی ٹیمیں اپنے شائقین کے سامنے کھیل سکیں گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ایک لاکھ 5 ہزار 118 لوگ کورونا سے متاثر، 34 ہزار سے زائد صحتیاب

دنیا میں بڑے پیمانے پر کھیلوں کے مقابلے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن اس میں سے اکثر مقابلے یا شائقین کے بغیر منعقد ہوں یا پھر ان میں شائقین کی تعداد انتہائی محدود رکھی جائے گی۔

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ پابندیاں ختم کرنے سے نیوزی لینڈ کی معیشت کو سنبھلنے میں مدد ملے گی جو لاک ڈاؤن کے دوران انتہائی متاثر ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں معاشی بحالی کا سفر طے کرنا ہے کیونکہ ہم دنیا کے ان چند معیشتوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے کاروبار کے اکثر حصے کو کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے برعکس دنیا کے اکثر ممالک خصوصاً امریکا اور جنوبی ایشیائی ممالک میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر ریلوے شیخ رشید بھی کورونا وائرس میں مبتلا

دنیا بھر میں اب تک 70 لاکھ سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور مرنے والوں کی تعداد بھی 4 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

اب تک سب سے زیادہ ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد اموات امریکا میں ہوئی ہیں جبکہ تقریباً 20 لاکھ متاثر بھی ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر متاثرہ ممالک میں برازیل، برطانیہ، روس، اٹلی اور اسپین سرفہرست ہیں جہاں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہو چکے ہیں۔