پاکستان

خیبرپختونخوا میں 9 جون سے سیاحت پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

سیاحت پر خیبرپختونخوا کی معیشت انحصار کرتی ہے اس لیے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ محمود خان نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا، اعظم سواتی

وفاقی وزیر نارکوٹکس اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت کی جانب سے صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں پر عائد پابندیاں اگلے ہفتے سے ہٹادی جائیں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعظم خان سواتی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'خیبرپختونخوا کی معیشت بڑے پیمانے پر سیاحت پر انحصار کرتی ہے اس لیے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ محمود خان نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ صوبے میں منگل (9 جون) سے سیاحتی سرگرمیوں کو بحال کردیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف کاغان کی سیاحت کا جائزہ لیا جائے تو کووڈ-19 کی وجہ سے بڑا نقصان پہنچا ہے اور ہزاروں افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں:وفاقی وزیر اطلاعات نے لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق حکومتی فیصلے پر غلطی تسلیم کرلی

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'حکومت مزید وقت ضائع کرنا نہیں چاہتی کیونکہ پہلے آدھا سیزن ختم ہوچکا ہے اور ہوٹل مالکان، ٹرانسپورٹرز اور دیگر منسلک افراد کی جانب سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس اوپیز) پر عمل کرنے کی یقین دہانی پر صنعت کو کھولنے جارہے ہیں'۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ لوگ کورونا وائرس سے احتیاط سے متعلق حکومت کی ہدایات پر عمل نہیں کررہے ہیں اس لیے لاک ڈاؤن مزید سخت ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں سے ملاقات کے دوران انہیں کووڈ-19 کی وبا کے دوران عوام کی خدمت کرنے کی ہدایت کی۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ 'حکومت ایک ہی وقت میں کورونا وائرس اور معاشی بحران سے لڑ رہی ہے، اس لیے دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنا ناممکن دکھائی دے رہا ہے کیونکہ اس قدم سے معشیت تباہ ہوجائے گی'۔

یاد رہے کہ 7 مئی کو وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا حکومت کا پیر سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ

قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے 13 مارچ کو لاک ڈاؤن نافذ کیا اور عوامی مقامات کو بند کیا لیکن مجھے پہلے دن سے یہی خوف تھا کہ ہمارے حالات یورپ، چین سے مختلف ہیں اور ہم نے جو لاک ڈاؤن کرنا ہے وہ مختلف ہوگا کیونکہ یہاں یومیہ اجرت پر کام کرنے والا دار طبقہ ہے اور ہمیں خدشہ تھا کہ اگر سب بند کردیا تو ان لوگوں کا کیا بنے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم مرحلہ وار لاک ڈاؤن میں نرمی کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے ملک میں چھوٹے دکاندار، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد، رکشہ و ٹیکسی ڈرائیورز مشکل میں ہیں، ہمیں خدشہ ہے چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعت مکمل طور پر بند نہ ہوجائے۔

بعدازاں خیبرپختونخوا حکومت نے بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کرتے ہوئے ایس او پیز کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر مقامات کھولنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے کہا کہ 'عوامی سہولت کی خاطر پیر سے تمام پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پیز کے تحت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں وفاقی کی مشاورت شامل ہے۔'

انہوں نے کہا کہ کمشنرز، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور ٹرانسپورٹرز کے ساتھ مل کر ایس او پیز تشکیل دیں گے جبکہ تیل کی نئی قیمتوں کے مطابق نظرثانی کرایہ وصول کیا جائے گا۔

’کووِڈ 19 سے مرنے والے 74 فیصد افراد پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا تھے‘

بے نظیر بھٹو کا کردار ادا کرنا اعزاز کی بات ہوگی، مہوش حیات

وزیر اعظم نے چینی اسکینڈل میں ملوث افراد کو سزا کی منظوری دے دی