پاکستان

طیارہ حادثہ: بلیک باکس کی ڈی کوڈنگ، ڈاؤن لوڈنگ کا عمل مکمل

ڈیٹا کا تجزیہ جاری ہے، پاکستان کا انویسٹی گیشن بورڈ اس کی بنیاد پر ایک ابتدائی بیان جاری کرے گا، فرانسیسی بیورو

کراچی: حادثے کا شکار ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے طیارے کی تحقیقات کرنے والے فرانسیسی تفتیش کاروں نے اعلان کیا ہے کہ بدقسمت پرواز کے بلیک باکس کی ڈی کوڈنگ اور ڈاؤن لوڈنگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔

فرانسیسی بیورو آف انکوائری اینڈ اینالسز فار سول ایوی ایشن سیفٹی (بی ای اے) نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ پی کے-8303 کے بلیک باکس کے 2 اجزا کاکپٹ وائس ریکارڈر (سی وی آر) اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) کی ڈی کوڈنگ اور اس کے ڈیٹا کی ڈاؤن لوڈنگ’ختم ہوگئی ہے، (جس کا) تجزیہ جاری رہے گا‘۔

بیورو کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) بعد کی تاریخ میں ڈاؤن لوڈ کیے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر/ پاکستان کے اے اے آئی بی کی تحقیقات/ان کی طرف سے موجودہ رابطوں پر ایک ابتدائی بیان جاری کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: پائلٹ نے ائیر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات پر عمل نہیں کیا، سی اے اے

خیال رہے کہ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو پارلیمان میں پیش کی جائے گی۔

پی آئی اے طیارہ حادثہ

یاد رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کی لاہور سے کراچی آنے والی پرواز رن وے سے محض چند سو میٹرز کے فاصلے پر رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے کے 8 اراکین سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔

اس حادثے کے بعد وفاقی حکومت نے سول ایوی ایشن کے رولز 1994 کے رول 273 کے سب رول ون کے تحت تحقیقات کے لیے 4 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔

ٹیم کی سربراہی ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے صدر ایئر کموڈور محمد عثمان غنی کر رہے ہیں جبکہ ٹیم کے دیگر اراکین میں اے اے آئی بی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹیکنیکل انویسٹی گیشن ونگ کمانڈر ملک محمد عمران، پاک فضائیہ کامرہ کے سیفٹی بورڈ کے انویسٹی گیٹر گروپ کیپٹن توقیر اور بورڈ کے جوائنٹ ڈائریکٹر اے ٹی سی ناصر مجید شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: طیارہ حادثہ تحقیقات: فرانسیسی ٹیم نے اپنا کام مکمل کرلیا

اس کے علاوہ طیارہ ساز کمپنی ایئربس کے ماہرین کی خصوصی ٹیم بھی پاکستان میں موجود ہے جو ایئرکرافٹ ایکسیڈینٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے آئی آئی بی) کے حکام کے ساتھ اس حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کررہی ہے۔

اس کے علاوہ تباہ ہونے والے طیارے اے 320 کو تیار کرنے والے کمپنی ایئر بس نے 11 اے اے آئی بی کے تفتیش کاروں کو تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے 11 رکنی ٹیم پاکستان بھجوائی تھی۔

حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں ایئربس کی تحقیقاتی ٹیم نے مسلسل 3 روز جائے حادثہ کا دورہ کیا اور وہاں شواہد اکٹھے کیے جبکہ رن وے اور ایئر پورٹ کے احاطے کا بھی جائزہ لیا تھا۔

بعدازاں ٹیم اے اے آئی بی کے صدر ایئر کموڈور عثمان غنی کے ہمراہ طیارے کے بلیک باکس کے 2 اجزا کاکپٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ٖڈیٹا ریکارڈر لے کر فرانس واپس چلی گئی تھی جہاں اس پر کام جاری ہے۔

جنوبی ایشیا میں لاک ڈاؤن کے دوران غیر قانونی شکار عروج پر کیسے پہنچا؟

کورونا کے پیش نظر پاکستان میں پہلی بار ورچوئل فیشن شو

کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت کو 25 کھرب روپے کا نقصان