یہ بات آسٹریلیا اور چین کے سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا۔
سڈنی یونیورسٹی اور شنگھائی کی فوجان یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کے سائنسدان کا یہ کام موسم اور جنوبی نصف کرے میں موسم کے درمیان تعلق پر کسی طبی جریدے میں شائع ہونے والی پہلی تحقیق ہے۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ 19 ممکنہ طور پر ایک سیزنل بیماری کی شکل اختیار کرسکتا ہے جو اس دورانیے میں نمودار ہوا کرے گا جب ہوا میں نمی کی سطح کم ہوتی ہے، ہمیں سرما کے وقت کے بارے میں سوچنا ہوگا کیوکہ وہ کووڈ 19 کا وقت ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے Transboundary اینڈ ایمرجنگ ڈیزیز میں شائع ہوئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ وبا چین، یورپ اور شمالی امریکا میں سرما کے دوران پھیلنا شروع ہوئی تھی اور ہم یہ دیکھنا چاہتے ھتے کہ گرما کے اختتام اور خزاں کے آغاز میں آسٹریلیا میں موسم اور کووڈ 19 کے درمیان کیا تعلق سامنے آتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب موسم کی بات آتی ہے تو ہم نے دریافت کیا کہ سرد درجہ حرارت نہیں بلکہ ہوا میں نمی کی کم سطح اس کے پھیلنے کی مرکزی وجہ ہے، یعنی ممکنہ طور پر لگتا ہے کہ یہ مرض سردیوں میں خطرہ بڑھا سکتا ہے جب ہوا میں نمی کی سطح کم ہوجاتی ہے، مگر شمالی نصف کرے میں ایسے ممالک جہاں ہوا میں نمی کی سطح کم رہتی ہے وہاں گرم موسم میں بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔
نمی کیوں اہمیت رکھتی ہے؟
محققین کا کہنا تھا کہ ایسی حیاتیاتی وجوہات موجود ہیں جو نمی کو اس طرح کے وائرسز کے پھیلاؤ کے لیے اہم ثابت کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب نمی کی سطح کم ہوتی ہے تو ہوا خشک ہوجاتی ہے اور ذرات کا حجم کم ہوجاتا ہے، جب آپ چھینکتے اور کھانستے ہیں تو یہ ننھے ذرات ہوا میں زیادہ دیر تک معطل رہتے ہیں، جس سے دیگر افراد کے بیمار ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس کے مقابلے میں جب ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے تو یہ ذرات بڑے اور بھاری ہوتے ہیں اور بہت جلد سطح پر گرجاتے ہیں۔
تحقیق کے دوران 26 فروری سے 31 مارچ کے دوران آسٹریلیا میں مقامی طور پر پھیلنے والے کورونا وائرس سے متاثر 749 مریضوں کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیقی ٹیم نے مریضوں کے علاقوں کے قریبی موسمیاتی مراکز کے ریکارڈ کا جائزہ لے کر وہاں جنوری سے مارچ 2020 تک بارش، درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تجزیہ کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ہوا میں کم نمی سے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوجاتا ہے، یعنی نمی کی شرح میں ایک فیصد کمی بھی کووڈ 19 کے کیسز کی شرح میں 6 فیصد اضافہ کرسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں خشک موسم میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔
اس سے قبل اپریل میں یالے یونیورسٹی کی تحقیق میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے تھے۔
جریدے Annual Review of Virology میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرس کے پھیلنے اور موسم کے درمیان تعلق کا جائزہ مختلف تحقیقی رپورٹس میں لیا جارہا ہے اور، 2 بنیادی عناصر اس کے لیے اہمیت رکھتے ہیں وہ ہے ماحولیاتی پیرامیٹر اور انسانی رویوں میں تبدیلیاں۔
مختلف درجہ حرارت اور نمی سے وائرسز کے پھیلائو اور استحکام پر اثرانداز ہوتے ہیں، مثال کے طور پر ایک نئے تجزیے سے عندیہ ملتا ہے کہ سرد خشک ہوا سردیوں میں انفلوائنزا کے پھیلنے میں کردار ادا کرسکتی ہے۔
تحقیق میں وضاحت کی گئی کہ کس طرح سردی کی ٹھنڈی اور خشک ہوا نئے کورونا وائرس کے پھیلنے پر ممکنہ طور پر اثرانداز ہوئی۔