پاکستان

فواد چوہدری کا نواز شریف کی پاکستان میں ٹیسٹ رپورٹس کی تحقیقات کا مطالبہ

خدشہ ہے کہ پاکستان میں عدالتوں سے ریلیف لینے کے لیے جعلی ٹیسٹ رپورٹس تیار کی گئیں، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر سائینس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پاکستان میں ہونے والے طبی ٹیسٹوں سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'نواز شریف کی برطانیہ میں سامنے آنے والی حالیہ تصاویر میں ان کی حالت بہتر نظر آرہی ہے جبکہ وہ، برطانیہ میں اپنی ٹیسٹ رپورٹس بھی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کر رہے جس سے تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ برطانوی لیبارٹریز نے ان کی بیماری کی تصدیق نہیں کی۔'

انہوں نے کہا کہ 'خدشہ ہے کہ پاکستان میں عدالتوں سے ریلیف لینے کے لیے جعلی ٹیسٹ رپورٹس تیار کی گئیں اور پاکستان میں ٹیسٹ رپورٹس میں حقائق مسخ کرکے ان کے بیرون ملک جانے کی راہ ہموار کی گئی، اس لیے ان کے پاکستان میں ہونے والی ٹیسٹ رپورٹس کے بارے میں تحقیقات کی ضرورت ہے۔'

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'اس بات کا تعین ہونا چاہیے کہ پاکستان میں کس نے ٹیسٹ رپورٹس میں حقائق کو مسخ کیا، حقائق کو منظرعام پر لانے کے لیے وزیراعظم تحقیقات کا حکم دیں اور ایک انکوائری کمیٹی بنائی جائے اور تحقیقات کی جائیں کہ کس نے نواز شریف کی فرار ہونے میں مدد کی۔'

دوسری جانب نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'نواز شریف ڈاکٹروں کی ہدایت پر چہل قدمی کر رہے تھے، لیکن اس پر تبصروں کا مقصد اصل تباہی سے توجہ ہٹانا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف واپس نہیں آئے تو اشتہاری قرار دیے جائیں گے، فردوس عاشق اعوان

انہوں نے کہا کہ 'لوگوں کی جانیں صرف کورونا سے نہیں بلکہ ان کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کی وجہ سے جارہی ہیں، جبکہ موجودہ حکومت نوازشریف سنڈروم کے لاعلاج مرض میں مبتلا ہے۔'

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم کی سوشل میڈیا پر لندن کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ خاندان کے افراد کے ہمراہ ایک کیفے پر موجود تھے۔

اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد حکومتی نمائندوں کی جانب سے نواز شریف پر تنقید کی جارہی تھی اور الزام لگایا گیا کہ سابق وزیر اعظم کی تصویر خود لیک کی گئی۔

مریم نواز کا تنقید پر ردعمل میں کہنا تھا کہ نواز شریف کی تصویر جاری کرنے کا مقصد تشہیر نہیں بلکہ تذلیل تھا جو ہر بار کی طرح الٹا ہوگیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو صحت سے متعلق رپورٹس 48گھنٹے میں فراہم کرنے کی ہدایت

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف عدالتوں سے طبی بنیاد پر ضمانت کے بعد 19 نومبر 2019 سے علاج کے لیے لندن میں مقیم ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاج کی غرض سے ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔