امریکا: سیام فام شخص کے قتل کے الزام میں پولیس افسر کےخلاف مقدمہ
امریکا کی ریاست مینیسوٹا میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث سفید فام پولیس افسر کو گرفتار کرکے اس کے خلاف تھرڈ ڈگری قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار نے سیاہ فام شخص کو دبوچ رکھا اور اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا ہوا ہے۔
بعد ازاں سیاہ فام شخص کی شناخت 46 سالہ جارج فلائیڈ کے نام سے ہوئی جو گردن پر گھٹنے کی وجہ سے سانس نہیں لے سکا اور دم توڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں پولیس گردی کےخلاف سیاہ فام سراپا احتجاج
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وائرل ہونے والی ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ جارج فلائیڈ افسر کو نحیف آواز میں سانس لینے میں دشواری کا کہہ رہا ہے۔
ڈیریک چاوین ان 4 افسروں میں سے ایک ہیں جنہیں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملازمت سے برطرف کردیا گیا اور ان کے خلاف تھرڈ ڈگری قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈیریک چاوین نے ہی جارج فلائیڈ کی گردن پر پوری طاقت سے 5 منٹ تک گھٹنا ٹکائے رکھا تھا جس سے سیاہ فام شخص کی موت واقع ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے جعلی کرنسی نوٹ استعمال کرنے کے شبہ میں جارج فلائیڈ کو حراست میں لیا تھا جہاں وہ دوران حراست دم توڑ گئے تھے۔
ہینیپین کاؤنٹی کے پراسیکیوٹر مائیک فری مین نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس افسر ڈیریک چاوین زیر حراست ہیں۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کا سوشل میڈیا کمپنیوں کے تحفظ کے قانون پر نظرثانی کا حکم دینے کا امکان
انہوں نے مزید کہا کہ ’ڈیریک چاون پر قتل اور قتل عام کے الزامات عائد کیے گئے ہیں‘۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ یہ الزام تھرڈ ڈگری قتل کا تھا۔
دوسری جانب مینیسوٹا کے امریکی سینیٹر ایمی کلبوچار نے ڈریک چاوین کی گرفتاری پر اسے ’انصاف کی طرف پہلا قدم‘ قرار دیا۔
سابق صدر براک اوباما نے سیام فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر کہا کہ امریکا میں نسل پرستی ’عام‘ نہیں ہو سکتی، یہ نارمل نہیں ہوسکتا۔'
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ایسے ملک میں پروان چڑھیں جو اعلیٰ ترین نظریات پر قائم ہو تو ہمیں بہتر سے بہتر کام کرنے کی ضرورت ہے اور ہم کر سکتے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی سیاہ فام شخص کے قتل کیخلاف مظاہروں پر فوجی کارروائی کی تنبیہ
خیال رہے کہ جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد احتجاج میں شدت آگئی ہے۔
احتجاج اور مظاہروں کے دوران اب تک سیکڑوں دکانیں اور پولیس اسٹیشن نذر آتش کیے جا چکے ہیں۔
جس کے بعد امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ احتجاج ختم نہ ہوا تو فوج بھیج کر معاملے کو صاف کردیا جائے گا۔
علاوہ ازیں ریاست مینیسوٹا میں مسلسل شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ جاری ہے جہاں جڑواں شہروں مینیاپولیس اور سینٹ پال میں پولیس حالات قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔