پاکستان

طیارہ حادثہ: تحقیقاتی ٹیم میں ماہرینِ طب، نفسیات کی شمولیت کا فیصلہ

پائلٹ کے اہل خانہ سے تفصیلات حاصل کی جائیں گی کہ وہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کسی ذہنی تناو کا شکار تو نہیں ہوا تھا، وزیر ہوا بازی
|

کراچی ایئر پورٹ کے قریب رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہونے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی پرواز پی کے-8303 کی تحقیقات کرنے والی ٹیم میں ماہرین طب کو شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہونے والے ماہرین طب اور نفسیات، متاثرہ جہاز کے پائلٹ کی طبی اور نفسیاتی کیفیت کی ہسٹری کا جائزہ لیں گے جبکہ پائلٹ کے اہلِ خانہ کی صحت سے متعلق معلومات بھی اکٹھی کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کی لاہور سے کراچی آنے والی پرواز رن وے سے محض چند سو میٹرز کے فاصلے پر رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے کے 8 اراکین سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو سامنے لے آئیں گے، وزیر ہوا بازی

یاد رہے کہ اس حادثے کے بعد وفاقی حکومت نے سول ایوی ایشن کے رولز 1994 کے رول 273 کے سب رول ون کے تحت تحقیقات کے لیے 4 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔

ٹیم کی سربراہی ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے صدر ایئر کموڈور محمد عثمان غنی کر رہے ہیں جبکہ ٹیم کے دیگر اراکین میں اے اے آئی بی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹیکنیکل انویسٹی گیشن ونگ کمانڈر ملک محمد عمران، پاک فضائیہ کامرہ کے سیفٹی بورڈ کے انویسٹی گیٹر گروپ کیپٹن توقیر اور بورڈ کے جوائنٹ ڈائریکٹر اے ٹی سی ناصر مجید شامل ہیں۔

اس کے علاوہ طیارہ ساز کمپنی ایئربس کے ماہرین کی خصوصی ٹیم بھی پاکستان میں موجود ہے جو ایئرکرافٹ ایکسیڈینٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے آئی آئی بی) کے حکام کے ساتھ اس حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کررہی ہے۔

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے تحقیقاتی ٹیم میں ڈاکٹروں کی شمولیت کی تصدیق کی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں تباہ ہونے والے طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گیا

انہوں نے بتایا کہ پائلٹ کے اہل خانہ سے تفصیلات حاصل کی جائیں گی کہ شہید پائلٹ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کسی ذہنی تناو کا شکار تو نہیں ہوا تھا؟

تحقیقاتی ٹیم نے میڈیکل اور نفسیاتی ڈاکٹرز کو تحقیقاتی ٹیم میں شامل کرنے سے متعلق آگاہ کیا جبکہ پائلٹ اور کنٹرول ٹاور اسٹاف کی بھی میڈیکل ہسٹری طلب کر لی۔

خیال رہے کہ اے 320 طیارہ بنانے والی کمپنی ایئر بس کی 11 رکنی ٹیم پی کے-8303 حادثے کی تحقیقات میں تفتیش کاروں کی معاونت کے لیے منگل کو پاکستان آئی تھی۔

حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں ایئربس کی تحقیقاتی ٹیم نے مسلسل 3 روز جائے حادثہ کا دورہ کیا اور وہاں شواہد اکٹھے کیے جبکہ رن وے اور ایئر پورٹ کے احاطے کا بھی جائزہ لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثے کے بعد اٹھنے والے سوالات اور ان کے جوابات

اس کے ساتھ ساتھ جائے حادثہ سے ایئرپورٹ منتقل کیے جانے والے ملبے سے بھی مزید شواہد اکٹھے کیے گئے تھے اور سول ایوی ایشن (سی اے اے) ہیڈ کوارٹرز اور پی آئی اے ہیڈ آفس میں بھی غیرملکی ماہرین کو خصوصی بریفنگ دی گئی تھی۔

ملکی اور غیرملکی ٹیموں کی جانب سے تحقیقاتی عمل جاری ہے جبکہ طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈر کی تلاش بھی جاری تھی جو حادثے کے 6 روز بعد گزشتہ روز ملبے کے نیچے سے مل گیا تھا۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ کراچی میں تباہ ہونے والے طیارے کے بارے میں ایوی ایشن ذرائع نے بتایا تھا کہ یہ طیارہ اے 320 کے بیڑے میں بہتر حالت میں موجود تھا۔

واضح رہے کہ پی آئی اے کے پاس مجموعی 32 طیارے ہیں جس میں 12 بوئنگ 777، 11 ایئربس اور باقی اے ٹی آرز ہیں۔

کراچی: طیارہ حادثے کے مقام سے 3 کروڑ روپے سے زائد کی کرنسی برآمد

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11روپے 88 پیسے تک کی کمی کی سفارش

بلاگر سنتھیا رچی کے ٹوئٹ پر پیپلز پارٹی کا ایف آئی اے سے رجوع