پاکستان

'جاسوس کبوتر' پکڑنے کا بھارتی دعویٰ پرندے کے مالک نے مسترد کردیا

عید کی خوشی کے موقع پر گاؤں میں کئی کبوتروں کو چھوڑا جاتا ہے، کبوتر کے پاؤں میں رنگ بھی پہناتا ہوں، بگا شکر گڑھ کے مکین حیبب اللہ
|

سیالکوٹ کے علاقے بگا شکرگڑھ کے رہائشی نے بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کا پاکستانی جاسوس کبوتر کو پکڑنے کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مذکورہ کبوتر کے مالک ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈی سے ملحق بگا شکرگڑھ کے رہائشی حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے حال ہی میں پکڑا گیا کبوتر میرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جوڑے کا دوسرا کبوتر میرے پاس ہے اور 'یہ میرا پالتو کبوتر ہے، جو کبھی بھی جاسوس یا دہشت گرد نہیں ہوسکتا'۔

خیال رہے کہ بھارتی میڈیا نے دو روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ ’کبوتر کے اوپر گلابی رنگ کا واضح نشان اور ایک ٹانگ پر ٹیگ لگا ہوا تھا‘ جسے ’مشتبہ پاکستانی جاسوس‘ کے طور پر پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں ’پاکستان کا ایک اور جاسوس کبوتر‘ پکڑنے کا دعویٰ

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کبوتر کو مشتبہ طور پر ’پاکستان کی جانب سے جاسوسی کی کوشش‘ کہا جارہا ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کبوتر چڈوال کے علاقے میں ایک خاتون گیتا دیوی کے گھر میں اڑ کر پہنچا تھا جنہوں نے اسے پکڑ کر بارڈر سیکیورٹی فورس کو دے دیا تھا۔

بعدازاں کبوتر کو مزید تحقیقات کے لیے پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پولیس نے خاتون کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ کبوتر کے ایک پیر میں ایک رنگ ہے جس پر کچھ نمبرز لکھے ہوئے ہیں۔

پاکستانی شہری حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ مجھے کبوتر پالنے کا شوق ہے اور میرے پاس درجنوں کبوتر ہیں اور عید کے موقع پر خوشی مناتے ہوئے گاؤں میں کوئی کبوتروں کو اڑاتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی جاسوس کبوتر کے خلاف مزید ثبوت جاری

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا گاؤں بھارتی سرحد سے تقریباً 4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور کبوتر کے پاؤں میں رنگ بھی میں نے پہنایا تھا۔

گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ وہ رنگ پر اپنا موبائل نمبر خاص طور پر تحریر کروادیتے ہیں۔

حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ کبوتر معصوم پالتو پرندہ ہے، جو امن، محبت اور تحمل کی نشانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ذہنی شدت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کبوتر کو پاکستانی جاسوس قرار دے دیا۔

گاؤں کے افراد نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ پاکستانی کبوتر کو مکمل پروٹوکول اور احترام کے ساتھ واپس بھیج دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو اس طرح کے الزامات سے گریز کرنا چاہیے اور معصوم پرندوں کو نشانہ بنانے سے احتیاط برتیں، انہوں نے دنیا سے بھی بھارت کے سخت اقدام کا نوٹس لینے پر زور دیا۔

بگا شکر گڑھ کے مکینوں نے کبوتر کو پکڑنے کے خلاف احتجاج کیا اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت نے کسی کبوتر پر پاکستان کا جاسوس ہونے کا الزام لگایا ہو۔

پاک بھارت سرحد پر پٹھان کوٹ کے علاقے میں بھارتی فوج نے 2015 میں بھی ایک کبوتر پکڑا تھا اور اس کو پاکستان کا جاسوس قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں:ہندوستانی پولیس کی حراست سے جاسوس 'جانباز خان' فرار

پولیس کا کہنا تھا کہ کبوتر کے پاس موجود پرچی پر اردو میں درج تھا کہ 'مودی ہم اب 1971 والے لوگ نہیں اب بچہ بچہ بھارت سے لڑنے کے لیے تیار ہے‘۔

بعدازاں ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ پولیس نے 'مشتبہ کبوتر کے پَر اس وجہ سے کاٹے تاکہ وہ دوبارہ پاکستان نہ جاسکے'۔

بھارتی پولیس نے 2017 میں بھی کئی گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد ایک کبوتر کو پکڑا تھا، جس کے ساتھ مبینہ طور پر '5547 جانباز خان' کا ٹیگ لگا ہوا تھا جبکہ ساتھ ایک فون نمبر بھی درج تھا۔

چینی پر سبسڈی سے متعلق مقدمات دائر کیے جائیں گے، معاون خصوصی

دراز قد، نیلی آنکھوں اور پیسے والے شخص سے شادی کروں گی، حمیمہ ملک

اقوام متحدہ کے اسلاموفوبیا کے تدارک سے متعلق بیان پر پاکستان کا خیرمقدم