مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش ناکام بنادیں گے، آرمی چیف
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ قابض بھارتی فوج کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کبھی نہیں دبا سکے گی اور تمام تر مصائب کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد کامیاب ہوگی اور مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش ناکام بنادیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عیدالفطر کے موقع پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پونا سیکٹر کا دورہ کیا اور عید کا دن اگلے مورچوں پر جوانوں کے ساتھ گزارا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں سے خطاب بھی کیا اور پاک فوج کے جوانوں کے پیشہ وارانہ مہارت اور آپریشنل تیاریوں کی تعریف کی۔
بیان میں بتایا گیا کہ دورے کے موقع پر آرمی چیف نے بھارتی فوج کی جانب سے خلاف ورزیوں کا بھرپور جواب دینے پر بھی جوانوں کی تعریف کی اور اس موقع پر آرمی چیف نے ملک میں قیام امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعائیں بھی کیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر جغرافیائی مسئلہ نہیں، پاکستان کی روح کا حصہ ہے، آرمی چیف
ایل او سی کے دورے کے دوران آرمی چیف نے کورونا وائرس کی وبا سمیت ملک کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے بھی دعا کی۔
شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جوانوں سے خطاب کے دوران آرمی چیف کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا دراصل مقبوضہ کشمیر میں تشدد سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنادیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی یا فوجی جارحیت کا بھی منہ توڑ جواب دیا جائے گا او کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں کا قومی عزم اور بھرپور فوجی طاقت سے جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قابض بھارتی فوج کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کبھی نہیں دبا سکے گی اور تمام تر مصائب کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد کامیاب ہوگی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوان دفاع وطن کی خاطر گھروں سے دور خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور ہم مادر وطن کے دفاع کے لیے پرعزم طریقے سے خدمات سرانجام دیتے رہیں گے۔
بیان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر عید انتہائی سادگی سے منا رہی ہے اور تہواروں پر گھروں سے دور فرائض کی ادائیگی سپاہی کا اعزاز ہے، جو وہ بھرپور غیر متزلزل ارادوں کے ساتھ دفاع وطن کے لیے اپنے عہد کو نبھاتے رہیں گے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس موقع پر کہا کہ پاک فوج کسی بھی خطرے کا پوری طاقت سے جواب دینے کے لیے تیار ہے اور تیار رہے گی، قومی توقعات پرپورا اترنے کے لیے ہمیشہ کی طرح مستعد ہیں۔
مزید پڑھیں: کشمیر تکمیلِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، آرمی چیف
ایل او سی کے دورے کے دوران آرمی چیف کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ عالمی برادری اور عالمی فوجی مبصر گروپ مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ نقل وحرکت کو یقینی بنائیں گے کیوں کہ پاکستان نے آزاد کشمیر میں عالمی ادارے کے فوجی مبصر گروپ کو مکمل آزادی دے رکھی ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مطالبہ کیا کہ فوجی مبصر گروپ کو مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی پابندیوں کو یو این سیکیورٹی کونسل میں پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اپنے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حق خودارادیت چاہتے ہیں اور تمام تر مصائب کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد کامیاب ہوگی۔
آرمی چیف کے مطابق جنوبی ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششوں کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے اور دفاع پاکستان کا پیشہ وارانہ معیار اور حربی تیاریاں، جوانوں کا عزم وحوصلہ قابل تعریف ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ پانچ اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر کے عوام غیر انسانی و غیرقانون لاک ڈاؤن میں مظالم برداشت کر رہے ہیں جب کہ بھارت لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرکے مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی بحران سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ نئی دہلی نے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے گزشتہ برس 5 اگست کو مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔
بعدازاں بھارت نے 31 اکتوبر کو مقبوضہ وادی کو باضابطہ طور پر 2 وفاقی اکائیوں میں تقسیم کردیا تھا۔
رواں ماہ مقبوضہ کشمیر کے حکام نے نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے وفاقی اکائی میں سرکاری نوکریوں اور دیگر مراعات کے لیے ڈومیسائل سرٹفکیٹ حاصل کرنے کے لیے ضروری شرائط واضح کی تھیں جسے پاکستان نے مسترد کردیا تھا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’نیا ڈومیسائل قانون، غیر قانونی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین بشمول جنیوا کنونشن اور پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی معاہدوں کی واضح خلاف ورزی ہے‘۔