عالمی بینک نے کووڈ-19 سے نمٹنے کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
عالمی بینک کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کو صحت، تعلیم، خواتین کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور کووڈ-19 کے خلاف اقدامات کے تحت سماجی تحفظ میں تعاون کے لیے 50 کروڑ قرض کے اجرا کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے یہ قرض فوری جاری کردیا جائے گا اور ممکنہ طور پر 30 جون کو رواں مالی سال کے اختتام سے قبل دستیاب ہوگا۔
عالمی بینک سے ملنے والا یہ قرض 5سال کی رعایتی مدت کے ساتھ 30 سال پر محیط ہوگا اور اس قرض کو عالمی بینک کا ذیلی ادارہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن فراہم کرے گا۔
مزید پڑھیں:سماجی و زرعی شعبے کیلئے عالمی بینک سے 37 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ
وزارت خزانہ کی درخواست پر پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر جہانزیب خان کی صدارت میں رواں ہفتے کے اوائل میں سینڑل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کےاجلاس میں منصوبے کی تجاویز کو منظور کرلیا گیا تھا۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تخمینوں کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے 2 ارب ڈالر درکار ہیں، اس لیے فنانس ڈویژن نے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے مجموعی طور ایک ارب 80 کروڑ ڈالر قرض کے لیے 7 مختلف تجاویز پیش کی تھیں۔
اس حوالے سے عالمی بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ سرچنگ ہیومن ڈیولپمنٹ انویسٹمنٹ ٹو فوسٹر ٹرانسفارمیشن (ایس ایچ آئی ایف ٹی) پروگرام سے پاکستان کو کووڈ-19 سے ہنگامی بنیادوں پر نمٹنے اور سماجی تحفظ کے لیے سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ لاکھوں بچوں کو محفوظ بنانے اور پولیو سمیت دیگر بیماریوں کےخطرات سے بچانے کے لیے صوبوں اور وفاقی حکام کے درمیان رابطہ کاری میں بہترین تعاون کا باعث ہوگا۔
عالمی بینک کا کہنا تھا کہ یہ قرض سے شہریوں کے تحفظ کے ہدفی پروگرام کو بہتر کرنے میں معاون ہوگا اور اس سے وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر کووڈ19 سے متاثرہ افراد بھی مستفید ہوں گے۔
پاکستان میں تعینات عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ایلانگو پیچامتھو کا کہنا تھا کہ 'کووڈ-19 ایک عالمی وبا ہے اور اس سے پاکستان میں آئے روز شہری متاثر ہورہے ہیں جبکہ اس سے نہ صرف معاشی رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں بلکہ عوامی خدمت بھی متاثر ہوئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں:ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دی
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ پروگرام صحت کے پیچیدہ نظام اور سماجی تحفظ پر توجہ دے گا کیونکہ پاکستان کو اس وقت شدید اثرات کا سامنا ہے'۔
پروگرام کی ٹاسک ٹیم کی سربراہ کرسٹینا پیناسکو سینٹوز کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کا کووڈ-19 کے سماجی اور اقتصادی اثرات سے نمٹنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ سماجی تحفظ کے لیے مستحقین تک فوری اور مؤثر انداز میں رسائی ہو'۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'یہ پروگرام احساس اور صوبائی پروگرام کے درمیان تعاون کی کوششوں کو یقینی بنانے کے لیے معاون ہے جس سے متاثرہ افراد کی نشان دہی ہوگی اور انہیں تعاون فراہم کیاجائے گا'۔
خیال رہے کہ سینڑل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے بیرونی قرضوں کے حصول کے لیے دیگر 6 منصوبوں کی بھی منظوری دی تھی۔
سی ڈی ڈبلیو پی کے منظور کردہ پروگراموں میں سے عالمی بینک سے 28 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے لیے منصوبے تیار کیے جائیں گے جس میں 10 کروڑ ڈالر سولڈ ویسٹ ایمرجنسی ایفیشنسی پروگرام اور ہائیڈرومنٹ اینڈ ایکوسسٹم ریسٹوریشن سروسز کے منصوبے کے لیے 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بھی شامل ہیں۔
مزید برآں بچوں اور شہریوں کی غذائیت کو بہتر کرنے کے لیے ایک مرکز بنانے کی خاطر90 لاکھ ڈالر کا کوریا سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔
دیگر تجاویز میں 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پینشن اصلاحات، 30 کروڑ ڈالر مالی اداروں کی بہتری اور 50 لاکھ ڈالر معیشت کی پائیداری کے منصوبے شامل ہیں۔
عالمی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 1950 میں رکن بننے کے بعد سے اب تک 40 ارب ڈالر فراہم کیے جاچکے ہیں جبکہ پاکستان میں عالمی بینک کے منصوبوں کی نگرانی کنٹری پارٹنرشپ اسٹریٹجی کرتا ہے جس میں خاص کر توانائی، نجی شعبہ، معاشی مواقع پیدا کرنے اور خدمات کی فراہمی کے چار شعبے شامل ہیں۔