دنیا

بھارت، بنگلہ دیش کے مغربی حصے میں سمندری طوفان کا خطرہ

یہ گزشتہ ایک دہائی میں آنے والے تمام طوفانوں کے مقابلے میں زیادہ بڑا اور خطرناک ہوگا، محکمہ موسمیات

بھارت اور بنگلہ دیش کے مغربی حصے میں خطرناک سمندری طوفان کے پیش نظر ہزاروں رہائشیوں کو ساحلی پٹی سے محفوظ مقامات پر پہنچانے کا عمل جاری ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی کہ مذکورہ سمندری طوفان گزشتہ ایک دہائی میں آنے والے تمام طوفانوں کے مقابلے میں زیادہ بڑا اور خطرناک ہوگا۔

مزید پڑھیں: بھارت کی مختلف ریاستوں میں سمندری طوفان 'فانی' کا خطرہ

مذکورہ پیشگوئی اور ہزاروں لوگوں کی نقل مکانی کے بعد کورونا وائرس کے لیے اٹھائے گئے اقدامات بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق سپرسائیکلون ’امفن‘ 5 ویں کیٹیگری کا ہے جو کل (بروز بدھ) کو ساحلی پٹی سے ٹکرا سکتا ہے۔

ہنگامی معاملات کو دیکھنے والے ادارے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ لوگوں کو ان کے گھروں سے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے 6 گھنٹے لگ سکتے ہیں اور سماجی فاصلے کے اصولوں کو بھی مد نظر رکھنا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’سمندری طوفان سے کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوجائیں گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: طوفان سے ہلاکتوں کی تعداد 140 سے زائد ہوگئی

اڑیسہ اور مغربی بنگال کی ریاستوں کے حکام محفوظ مقام پر بنائے گئے ایک ہزار شیلٹرز ہوم میں لوگوں کو منتقل کررہے ہیں اور ہنگامی بنیادیوں پر قرنطینہ سینٹرز بھی قائم کردیے گئے۔

واضح رہے کہ بھارت میں ملک گیر لاک ڈاؤن جاری ہے جہاں ایک لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ 3 ہزار 163 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ریلوے کے عہدیداروں نے دارالحکومت نئی دہلی سے ہزاروں مزدوروں کو لے کر چلنے والی ٹرین مشرقی ریاستوں کی طرف موڑ دی۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے جونیئر وزیر انعام الرحمٰن نے بتایا کہ ’ہم نے خصوصی اقدامات اٹھائے تاکہ لوگ ماسک پہننیں اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ 12 ہزار شیلٹرز قائم کیے گئے جہاں 50 لاکھ افراد کو رکھا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: فلپائن: سمندری طوفان سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی

سمندری طوفان 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں، بلند طوفانی لہروں اور تیز بارش کا سبب بن سکتا ہے۔

محکمہ موسمات کے مطابق سمندری طوفان چٹاگانگ اور کھلنا اضلاع کے درمیان ٹکرائے گا جو روہنگیا پناہ گزین کیمپوں سے 150 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

امدادی کارکنوں نے کہا کہ ’ہم واقعی بہت پریشان ہیں‘۔

واضح ہے کہ گزشتہ برس بھارت کی مشرقی ریاست اڑیسہ کے ساحل سے ٹکرانے والے طاقت ور طوفان ’فانی‘ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی تھی جبکہ مختلف حادثات میں 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے.

2017 میں بھی بھارت اور سری لنکا کے جنوبی علاقوں میں طوفان اور سیلابی پانی کے باعث 26 ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، سری لنکا میں طوفان سے 16 افراد ہلاک

طوفان 'سائیکلون اوکھی' سے سری لنکا میں 13 افراد ہلاک اور بھارت کی ریاستوں کیرالا اور تامل ناڈو میں بھی سمندری طوفان سے 13 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

دونوں ممالک کے 9 ہزار کے قریب افراد امدادی کیمپوں میں موجود تھے اور اسی طرح 11 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں اکثریت مچھیروں کی تھی۔

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون مسترد کردیا

امریکی صدر کا کورونا سے بچنے کے لیے کلوروکوئن دوا کا استعمال

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دی