صحت

امریکی کورونا ویکسین کا انسانی آزمائش کا پہلا مرحلہ کامیاب

امریکی کمپنی موڈرینا نے مارچ میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی تھی، رپورٹ

واشنگٹن: امریکی بائیو ٹیک کمپنی موڈرینا نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کا انسانوں پر آزمائش کر پہلا مرحلہ کامیاب ہوا ہے اور ویکسین نے تمام 45 رضاکاروں میں اینٹی باڈیز بنائیں۔

موڈرینا کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) اسٹیفن بینسل کا کہنا تھا کہ ویکسین کے پہلے آزمائشی مراحل کے مثبت نتائج کے بعد کمپنی ویکسین کی آزمائش کے تیسرے مرحلے کو شروع کرنے کے لیے تیار ہے اور تیسرے مرحلے کا آغاز جولائی میں شروع کیا جائے گا اور اگر وہ کامیاب ہوا تو کمپنی ویکسین کی تیاری کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے درخواست دائر کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کی تیاری میں اضافی سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ ویکسین کی زیادہ سے زیادہ تیاری کرکے کورونا کے مریضوں کو بچایا جا سکے۔

کمپنی کی جانب سے ویکسین کی کامیاب آزمائش کے اعلان کے بعد کمپنی کے حصص میں اسٹاک مارکیٹ میں 39 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی پہلی بار انسانوں پر آزمائش شروع

واضح رہے کہ موڈرینا ان 7 کمپنیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے 16 مارچ سے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کا انسانوں پر ٹرائل شروع کیا تھا۔

تاہم دوسری جانب امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کمپنی کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پہلے مرحلے میں ویکسین کی آزمائش محدود لوگوں پر کی گئی تھی اور اس کی کامیابی کے دعوے غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں۔

میساچوٹیس میں اپنے ہیڈکوارٹر سے جاری بیان میں کمپنی نے بتایا کہ ہر رضاکار کو 25 مائکروگرام کے 100 یا 250 ایم سی جی کے انجکشن ڈوز دی گئی اور رضاکاروں کو 15 افراد کے گروپ میں تقسیم کیا گیا، ہر رضاکار کو 28 دن کے وقفے سے بازو کے اوپر حصے میں انجکشن کے ذریعے ڈوز دی گئی۔

آزمائش کے 43 ویں دن ان رضاکاروں کے خون میں اینٹی باڈیز پائی گئیں جنہیں 25 ایم سی جی کی ڈوز دی گئی تھی، 100 ایم سی جیز میں پائی گئی اینٹی باڈیز وہ اینٹی باڈیز تھی جس کی کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں میں مقدار زیادہ تھی جب کہ 250 ایم سی جیز کے رضاکاروں کے ڈیٹا سے متعلق کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی۔

کمپنی کے مطابق ایم آر این اے 173 نامی ویکسین عام طور محفوظ اور اچھی طرح سے برداشت کے قابل ہے جب کہ مذکورہ ویکسین پھیپھڑوں کو اینٹی وائرل بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے اور اینٹی باڈیز کی جتنی مقدار چوہوں کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے درکار ہوتی ہے، اتنی ہی مقدار انسانوں کے لیے بھی کافی ہوتی ہے۔

ویکسین کی آزمائش کے تیسرے مرحلے کا آغاز جولائی میں ہونے کی امید ہے اور اس دوران رضاکاروں کو 25 یو جی سے 100 یو جی کی ڈوز دی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف امریکی ویکسین دوسرے مرحلے میں داخل

کمپنی نے کہا ہے کہ آزمائش کے دوران تین رضاکاروں نے اعلیٰ ڈوز کی وجہ سے کچھ پریشانی کا سامنا کیا اور انہیں بخار سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑا، تاہم ان رضاکاروں کو دوسری ڈوز کم دی گئی جب کہ ایک رضاکار کو انجکشن لگنے کے بعد بازو پر کم سطح کے سرخ نشانات بھی ہوئے تھے۔

کمپنی کے مطابق رضاکاروں کے اینٹی باڈیز کو انسانی سیل پر لیبارٹری میں آزمایا گیا اور اینٹی باڈیز وائرس کے اندر داخل ہونے میں کامیاب رہے۔

امریکی کمپنی کے اعلان سے کورونا وائرس کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لیے توقعات بڑھ گئی ہیں، کیوں کہ وبا سے اب تک دنیا بھر میں 3 لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

امریکا کا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشن ڈیزیز (این آئی اے آئی ڈی) بھی موڈرینا کے ساتھ مل کر ویکسین پر کام کر رہا ہے جب کہ امریکی محکمہ صحت نے کمپنی کو فنڈز بھی فراہم کر رکھے ہیں۔


یہ رپورٹ 19 مئی کو ڈان میں شائع ہوئی

کورونا کی ویکسین 2021 تک تیار نہیں ہوسکتی، عالمی ادارہ صحت

امریکا کے بعد جرمنی و برطانیہ میں بھی کورونا ویکسین کی انسانوں پر آزمائش

امریکا و برطانیہ کے بعد جرمنی میں بھی کورونا ویکسین کی آزمائش