دنیا

چین اور امریکا کے مابین کشیدگی کے باوجود ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کا آغاز

کورونا وائرس سے نمٹنے سے متعلق عالمی اقدامات پر اتفاق رائے کو دونوں ممالک کے تیزی سے بگڑتے ہوئے تعلقات سے خطرہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے آج (18 مئی کو) ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے پہلے ورچوئل اجلاس کا آغاز کردیا تاہم امریکا اور چین کے مابین کشیدگی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے درکار ٹھوس اقدام کو متاثر کرسکتی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سالانہ اجلاس ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے دورانیے کو 3 ہفتے سے کم کرکے صرف 2 روز تک محدود کیا گیا ہے جس میں صرف کورونا وائرس پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں دنیا بھر میں کورونا وائرس سے 47 لاکھ افراد متاثر جبکہ 3 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: فنڈنگ روکنے کے امریکی فیصلے پر 'افسوس' ہے، عالمی ادارہ صحت

اجلاس میں دنیا بھر کی ریاستوں کے سربراہان، وزرائے صحت اور دیگر معزز شخصیات کی جانب سے شرکت کا امکان ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گریبیسس نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ یہ اجلاس 1948 میں ادارے کے قیام سے لے کر اب تک سب سے اہم ہے۔

تاہم کورونا وائرس سے نمٹنے سے متعلق عالمی اقدامات پر اتفاق رائے کو چین اور امریکا کے تیزی سے بگڑتے ہوئے تعلقات سے خطرہ ہے۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث چین سے تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دی تھی جبکہ وہ بارہا یہ الزامات بھی لگا چکے ہیں کہ کورونا وائرس چینی لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت پر وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے سلسلے میں شفافیت برقرار رکھنے میں ناکامی کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس کی فنڈنگ روک دی تھی۔

دونوں معیشتوں کے درمیان کشیدگی کے باوجود کئی ممالک کو عالمی وبا کے خلاف مشترکہ ردعمل سے متعلق قرارداد پر اتفاق رائے کی امید ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کی بچوں میں نایاب بیماری کے کورونا سے تعلق پر تحقیق

اس حوالے سے یورپی یونین کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کورونا وائرس کے بحران کا غیر جانبدارانہ اور جامع جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے پبلک ہیلتھ آفس کے بین الاقوامی امور ڈویژن کی سربراہ نورا کرونگ نے کہا تھا کہ اس حوالے سے ٹھوس مذاکرات ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی روز بعد قرارداد کی منظوری کے لیے عارضی معاہدہ کیا گیا تھا جس میں ٹیسٹ، طبی آلات، ممکنہ علاج اور مستقبل کی ممکنہ ویکسین کی مساوی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔