’بیڑا اٹھا لیجیے‘ کیونکہ ’بے ڑا‘ اٹھانا ممکن نہیں

بچے ہر عہد کے چالاک ہوتے ہیں، اپنے عہد کے اعتبار سے۔ بچوں کا ایک رسالہ ’ساتھی‘ ہے جس میں ہم کبھی کبھی بچوں کی تحریروں کی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں۔
لالچ مونث ہونے کی دلیل بچے اس محاورے سے دیتے ہیں ’لالچ بُری بلا ہے‘۔ اس میں تو صاف صاف بُری بلا کہا گیا ہے تو یہ مذکر کیسے ہوگیا! لیکن بُری کی صفت ’لالچ‘ کے لیے نہیں ’بلا‘ کے لیے آئی ہے۔ اگر اسے صحیح مانا جائے تو اس کا مطلب کیا ہوگا ’ہر وقت رونا بُری بات ہے‘‘ یا ’’ہر وقت ہنسنا بُری عادت ہے‘۔ اس سے تو رونا اور ہنسنا بھی مونث ہوگیا۔
’لالچ‘ ہندی زبان کا لفظ اور مذکر ہے۔ سند کے طور پر ناسخ کا شعر ہے
حسن بھی کیا چیز ہے واعظ ذرا انصاف کر
اپنے بندوں کو خدا دیتا ہے لالچ حور کا
اسی طرح ہم نے ایک بار بچوں کو سمجھایا تھا کہ ’حامی بھرنا‘ غلط ہے، اصل میں یہ ’ہامی بھرنا‘ ہے، یعنی کسی کام کے لیے ہاں کرنا۔ جب کہ ’حامی‘ کا مطلب ہے حمایت کرنے والا۔ اس پر بھی ایک بچے ہی نے توجہ دلائی ہے کہ ایک بڑے ادیب، شاعر اور صحافی جو کم از کم 50 برس سے لکھ رہے ہیں انہوں نے اپنے کالم میں لکھا ہے ’حامی بھرلی‘۔ ہمیں تو ٹوکتے ہیں لیکن ان بڑے ادیبوں کو نہیں سمجھاتے۔
برخوردار ہمارا جہاں تک اختیار ہے وہیں تک کوشش کرتے ہیں، پنجابی محاورے کے مطابق ’شہتیروں کو جپھے‘ نہیں ڈالتے۔ اب یوں تو بیڑا (بے ڑا) اور بیڑا (بی ڑا) میں بھی فرق روا نہیں رکھا جاتا۔
بچوں کی کہانیوں کی ایک کتاب میں ’بیڑا سر پر اٹھانا‘ پڑھا۔ چلیے یہ ایک بچی کی غلطی ہے، لیکن گزشتہ دنوں ہم 5 کتابوں کے ایک مصنف کی کتاب پڑھ رہے تھے، اس میں وہ اپنے پیش لفظ میں لکھتے ہیں ’بیڑہ سر پر اٹھا لیا‘۔ بیڑا ہو یا پان کا بِیڑا، دونوں کے آخر میں ’ہ‘ نہیں الف آتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ بیڑا (بے ڑا) جہازوں کا ہوتا ہے، انگریزی میں فلیٹ کہہ لیجیے۔ جہازوں کا بیڑا تو پوری بحری فوج بھی مل کر سر پر نہیں اٹھا سکتی، کئی گردنیں ٹوٹ جائیں گی۔ جو اٹھایا جاتا ہے وہ بیڑا (بی ڑا) ہے جسے ایک چٹکی سے اٹھایا جاسکتا ہے۔
رکھنا سمجھ سمجھ کے قدم چاہیے یہاں
دنیا نہیں صراط ہے یوم الوردو کی
نہ آنے والے پہ کوئی بندش، نہ جانے والے پہ کچھ رکاوٹ
ہوائیں آئیں، ہوائیں جائیں بنا ہے جنت کا در غرارہ
یہ مضمون ابتدائی طور پر فرائیڈے اسپیشل میں شائع ہوا اور با اجازت یہاں شائع کیا گیا ہے۔
اطہر ہاشمی روزنامہ جسارت کے مدیرِ اعلیٰ ہیں۔ گزشتہ چار دہائیوں سے شعبۂ صحافت سے منسلک ہیں اور زبان و بیان پر گہری گرفت رکھتے ہیں۔