میں ’ارطغرل غازی‘ کے خلاف نہیں، ریما کی وضاحت
پاکستان میں دکھائے جانے والے ترکی کے ڈرامے ’ارطغرل غازی‘ کے حوالے سے چند روز قبل اداکارہ ریما کا ایک بیان سامنے آیا تھا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اداکارہ ریما نے اپنے بیان میں ترک ڈراموں کی تشہیر کے خلاف آواز اٹھائی تھی تاہم شدید تنقید کے بعد اب اداکارہ نے اپنے بیان کی وضاحت کردی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئی ویڈیو کے مطابق ریما نے رمضان ٹرانسمیشن کے دوران بتایا کہ ان کے بیان کو غلط رنگ دیا گیا۔
مزید پڑھیں: شان کے بعد ریما بھی ’ارطغرل غازی‘ کے پاکستان میں دکھائے جانے پر ناخوش
ریما کا کہنا تھا کہ ’میں ترکی کے ڈرامے کے مداحوں کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ میں اس ڈرامے کے خلاف نہیں اور نہ ہی اس ڈرامے کی تاریخ کے خلاف ہوں، ایسا ممکن نہیں کہ میں کسی ایسے ڈرامے کے خلاف ہوں جس میں اسلامی تاریخ کو پیش کیا گیا ہو، پھر چاہے وہ ڈراما ترکی کا ہو، ملائیشیا کا، سعودی عرب کا یا پھر کسی دشمن ممالک کا، اگر ہماری تاریخ کو مثبت دکھایا گیا تو میں اس کی حمایت کروں گی‘۔
اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ ’میں بس یہ کہنا چاہ رہی تھی کہ جب آپ کی ریاست کے چینل پر کچھ دکھایا جارہا ہو، تو ایسے وقت میں بارٹر سسٹم لاگو ہونا چاہیے، ماضی میں پاکستانی ٹیلی ویژن انڈسٹری میں جو ڈرامے بنائے گئے ان کا بھی ترکی میں ترجمہ ہو اور حکومت کی جانب سے یہ معاہدہ کیا جائے کہ ہمارے ڈرامے بھی ترکی میں پیش ہوں، اس طرح ہماری مقامی انڈسٹری آگے بھی بڑھ سکے گی اور وہ افراد وہ اس انڈسٹری سے وابستہ ہیں جنہیں کام نہیں مل رہا ان کے لیے کئی مواقع سامنے آئیں گے‘۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ریما نے اس ڈرامے کے حوالے سے کہا تھا کہ ’چند روز قبل شان شاہد نے بھی اس حوالے سے بات کی تھی۔ میں ان سے بالکل اتفاق کرتی ہوں، یہ غلط ہے کہ ہم پاکستان میں غیر ملکی پروجیکٹس کی تشہیر کریں، خاص طور پر تب جب یہاں کے فنکار گھروں پر بیٹھے ہیں جن کو کام نہیں دیا جارہا‘۔
ریما خان نے مزید کہا تھا کہ ’پاکستان کے فنکار اس ملک کے ٹیکسز ادا کرتے ہیں، وہ نہیں جن کا کام اسکرینز پر چلایا جارہا ہے، یہ فرق غلط ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے‘۔
ریما سے قبل اداکار شان شاہد نے بھی ’ارطغرل غازی‘ کے پی ٹی وی چینل پر نشر ہونے کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا تھا۔
شان کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ انہیں علم ہے کہ جب حالیہ معاشی بحران میں ہم بیرون ممالک کی چیزیں امپورٹ نہیں کر پا رہے تو پھر ہمارا ریاستی ٹی وی، پی ٹی وی کیوں بیرون ممالک کے ڈرامے دکھا رہا ہے؟
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا تھا کہ ہمیں اپنے ٹیلنٹ پر یقین رکھنا چاہیے اور انہیں آگے بڑھانے کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔
شان شاہد نے اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان کو مینشن کرتے ہوئے لکھا تھا کہ انٹرٹینمینٹ انڈسٹری کو بھی ان کی مدد کی ضرورت ہے۔
شان شاہد کی جانب سے اپنی ٹوئٹ میں دیریلیش ارطغرل کا ذکر نہیں کیا گیا تھا مگر ان کا اشارہ اسی ڈرامے کی جانب تھا، جو یکم رمضان المبارک سے وزیر اعظم کی فرمائش پر پاکستان ٹیلی وژن پر نشر کیا جا رہا ہے۔
لوگوں کی تنقید کے بعد شان شاہد نے ڈان امیجز سے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ دراصل وہ ارطغرل کے خلاف نہیں بلکہ اسے ریاستی ٹی وی پر چلانے کے خلاف ہیں۔
شان شاہد کا کہنا تھا کہ ارطغرل سے قبل بھی متعدد ترک ڈرامے نجی ٹی وی چینلز نے اردو میں ترجمہ کرکے چلائے اور انہوں نے بھی کافی شہرت حاصل کی مگر اس بار بیرون ملک کے ڈرامے کو سرکاری ٹی وی پر چلایا گیا۔
شان شاہد نے دلیل دی تھی کہ پی ٹی وی کو عوام کے ٹیکس اور پیسے سے چلایا جاتا ہے اور اس پر بیرون ممالک کا مواد نشر کرنے کے بجائے اپنے ملک کا بنایا ہوا مواد نشر کیا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کئی سال سے ترکی کے مختلف ڈراموں کو اردو ڈبنگ کے ساتھ چینلز پر نشر کیا جارہا ہے لیکن جو مقبولیت 'ارطغرل غازی' کو ملی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔
’دیریلیش ارطغرل‘ ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اس ڈرامے میں کام کرنے والے تمام اداکار راتوں رات پاکستان میں اس حد تک مقبول ہوگئے کے ان کی فین فالوونگ میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'دیریلیش ارطغرل' ڈراما خاص کیوں ہے؟
ڈرامے کو ترکی کا ’گیم آف تھرونز‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس ڈرامے کو 13ویں صدی میں اسلامی فتوحات کے حوالے سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔
ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے۔
یہ ڈراما پاکستان میں اردو زبان میں پیش کیے جانے سے قبل ہی دنیا کے 60 ممالک میں مختلف زبانوں میں نشر کیا جا چکا ہے۔
یہ ڈراما پانچ سیزن اور مجموعی طور پر 179 قسطوں پر مبنی ہے، اس ڈرامے کو ابتدائی طور پر 2014 میں ٹی آر ٹی پر نشر کیا گیا تھا اور اب یہ ڈراما ’نیٹ فلیکس‘ سمیت دیگر آن لائن اسٹریمنگ چینلز پر موجود ہے۔