پاکستان

آزاد جموں و کشمیر میں کیسز میں اچانک اضافہ، لاک ڈاؤن میں نرمی معطل

حکومت عوامی تحفظ کے مفاد میں لاک ڈاؤن میں نرمی واپس لینے پر مجبور ہے، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر

آزاد جموں وکشمیر (اے جے کے) کی حکومت نے اتوار کے روز علاقے میں کورونا وائرس کے کیسز میں ’خطرناک حد تک‘ اضافے کے بعد منگل سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے اقدامات واپس لینے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے جے کے محکمہ داخلہ کے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے اور مریضوں کے خطرناک حد تک اضافے کے رجحان کے پیش نظر حکومت پیر اور منگل کی درمیانی رات سے لاک ڈاؤن میں نرمی معطل کر رہی ہے‘۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ ’مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے گا جو اس سے قبل 23 مارچ کو وبائی امراض ایکٹ 1958 کے تحت نافذ کیا گیا تھا‘۔

مزید پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات

واضح رہے کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت نے 23 مارچ کو مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا، اس دوران کام کرنے کے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) کے تحت صرف ادویات ور اشیائے ضروریات فروخت کرنے والی دکانوں کو مخصوص اوقات کے لیے کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔

کاروباری برادری کے شدید دباؤ کے ساتھ ساتھ اس مفروضے کے تحت کہ وبائی مرض نے اس خطے کو اتنی بری طرح متاثر نہیں کیا کہ جتنا ملک کے دیگر حصوں کو متاثر کیا، بالآخر 24 اپریل کو آزاد جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی تھی۔

ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ شہری علاقوں میں سماجی فاصلے جیسی احتیاطی تدابیر کے نفاذ کے لیے سخت اقدامات متعارف کرانے کے بعد اس خطے میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافے پر انتظامیہ ‘حیران‘ ہوگئی ہے۔

آزاد جموں و کشمیر حکومت کے ترجمان اور کابینہ کے رکن ڈاکٹر مصطفی بشیر عباسی کے مطابق اے جے کے میں 26 مارچ سے 30 اپریل کے درمیان کورونا وائرس کے 60 تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے تھے تاہم 17 مئی تک ان کی تعداد 112 ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مظفرآباد میں جہاں یکم مئی تک صرف 6 کیسز آئے تھے اب ان کی تعداد بڑھ کر 34 رہ گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’تشویشناک بات ریاست کے دارالحکومت کے مختلف محلوں سے نمونے لینے کے بعد ان میں سے بہت سے کیسز کا سامنے آنا ہے‘۔

ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر عباسی نے کہا کہ ’زیادہ دکانداروں اور لوگوں کے رویے نے اس حقیقت میں تھوڑا سا شک نہیں چھوڑا کہ وہ یا تو اس خطرے سے بالکل غافل ہیں یا ایس او پیز کو کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں‘۔

اپنے بیان میں آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر نے وضاحت کی کہ ان کی حکومت عوامی تحفظ کے مفاد میں لاک ڈاؤن میں نرمی واپس لینے پر مجبور ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں لوگوں سے مستقل یہ مطالبہ کرتا رہا کہ وہ غیر ضروری سفر، بازار جانے اور سماجی فاصلے کی خلاف ورزی کرنے سے گریز کریں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مظفر آباد میں مختلف نمونے لینے کے دوران کئی مثبت کیسز کی نشاندہی کرنے کے بعد میرے بیشتر خدشات سچ ہوگئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کاروبار یا تہوار انسانی زندگی سے بڑھ کر نہیں ہے اور لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ گھر کے اندر ہی رہیں اور آنے والی عید کو سادگی کے ساتھ منائیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آگیا

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم اس سال عید الفطر کو سادگی کے ساتھ منائیں گے تو جنتیں ختم نہیں ہوجائیں گی'۔

انہوں نے کہا کہ اپنی زندگیوں اور اپنے پیاروں کی زندگی کو خطرے میں ڈال کر بازاروں میں گھومنے کے بجائے گھر کے اندر رہنا اور خدا سے بخشش طلب کرنا کہیں بہتر ہے۔

ٹرانسپورٹ معطل

آزاد جموں وکشمیر کے وزیر اعظم نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کے ساتھ ملاقات کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ بین الصوبائی اور آزاد کشمیر کے اندر ٹرانسپورٹ معطل رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنی انتظامیہ کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ لاک ڈاؤن کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے والے کسی فرد کو بھی بخشا نہیں جانا چاہیے، چاہے وہ کوئی بھی ہو‘۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے رواں ماہ کے آغاز میں فجر سے شام پانچ بجے تک تعمیراتی شعبے سے وابستہ تمام صنعتوں اور شاپنگ سینٹرز کو ہفتے کے پانچ دن کے لیے دوبارہ کھول کر 9 مئی سے مرحلہ وار ملک گیر لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس کے فورا بعد ہی پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں نے بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن میں جزوی طور پر نرمی کا اعلان کیا تھا۔

بہاولپور کے نزدیک '4 دہشت گرد' پولیس مقابلے میں ہلاک

کورونا وائرس: پاکستان میں متاثرین کی تعداد 43 ہزار سے متجاوز، اموات 924 ہوگئیں

آئل ریفائنریز، کمپنیوں کو ایندھن کی فراہمی میں اضافے کی ہدایت