پاکستان

پاکستان کا افغانستان میں سیاسی مفاہمت پر خیرمقدم

اس نازک موڑ پر یہ انتہائی اہم ہے کہ تمام افغان قائدین مل کر تعمیری انداز میں کام کریں، ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروق
|

پاکستان نے افغانستان میں سیاسی مفاہمت کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دہائیوں سے جاری تشدد اور تنازعات کو ختم کرنے میں مدد ملے گی اور فریقین کو جنگ زدہ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام لانے میں مل جل کر کام کرنے کا موقع ملے گا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ایک بیان میں کہا کہ اس نازک موڑ پر یہ انتہائی اہم ہے کہ تمام افغان قائدین مل کر تعمیری انداز میں افغان عوام کے مفاد میں کام کریں۔

مزیدپڑھیں: افغانستان: اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ کے مابین ’اقتدار میں اشتراک‘ کا معاہدہ

انہوں نے کہا کہ جامع حکومت اور قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے قیام کے لیے افغان سیاسی رہنماؤں کے مابین معاہدے پر دستخط ایک اہم پیش رفت ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ کئی دہائیوں کے تشدد اور تنازعات سے متاثرہ ملک میں دیرپا امن و استحکام لانے میں مل جل کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ افغان قیادت نے خود کو کووڈ 19 کے درپیش چیلنجز کا مؤثر طریقے سے جواب دینے کے قابل بنانا ہے۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ امریکا، طالبان امن معاہدے نے ایک تاریخی موقع پیدا کیا جسے افغانستان میں امن اور مفاہمت کے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے تمام افغان اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ اٹھانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدارتی انتخاب میں اشرف غنی کی کامیابی کا باضابطہ اعلان

انہوں نے کہا کہ اب ضروری ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز جلد ہو، جس کا اختتام افغانستان میں جامع عسکری و سیاسی تصفیہ پر ہو۔

انہوں نے کہا کہ افغان قیادت کو اپنے داخلی اور خارجی امور میں مداخلت کرنے والوں کی چالوں سے بچنا ہوگا۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ افغانستان کے عوام کے ساتھ اپنی مستقل یکجہتی کی توثیق کرتے ہوئے پاکستان اپنے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے ساتھ پرامن، مستحکم، متحد، جمہوری اور خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبد اللہ کے مابین اقتدار میں اشتراک کے معاہدے پر دستخط ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پایا گیا، افغان صدر

اشرف غنی کے ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ عبداللہ عبداللہ امن مذاکرات کے لیے کونسل کی سربراہی کریں گے اور ان کی ٹیم کے ارکان کابینہ میں بھی شامل ہوں گے۔

دوسری جانب امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو میں افغانستان میں حالیہ پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے معاہدے کے بارے میں جان کر خوشی ہوئی۔

مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ہم ان کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں تاکہ وہ افغانستان میں امن کے لیے کام کریں۔

خیال رہے کہ افغانستان میں ستمبر 2019 میں ہونے والے متنازع انتخاب کے بعد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے افغان قیادت کے طور پر منتخب ہونے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ الیکشن کمیشن نے اشرف غنی کی کامیابی کا اعلان کردیا تھا۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا تھا کہ وہ اور ان کے اتحادی انتخاب جیتے ہیں اور اصرار کیا کہ حکومت وہ ہی بنائیں گے۔

اس سلسلے میں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے حلف برداری کے دعوت نامے تقسیم کر دیے تھے۔

9 مارچ کو اشرف غنی نے تنازع کے باوجود دوسری مرتبہ صدارت کا حلف اٹھا تھا اور اسی دن عبداللہ عبداللہ نے بھی متوازی تقریب کا اہتمام کیا تھا۔

افغانستان میں امریکی نمائندے خصوصی زلمے خلیل زاد نے دونوں رہنماؤں کے درمیان مصالحت کی کوشش کی جو ناکام ہوئی تھی۔

'بھارت جدوجہد آزادی کشمیر کو دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے'

'حلیمہ سلطان' کے بعد ارطغرل کے مزید 2 اداکار پاکستان آنے کیلئے تیار

وائرس کے عدم پھیلاؤ کیلئے جراثیم کش اسپرے مضر صحت ہوسکتا ہے، ڈبلیو ایچ او