دنیا

250 فنکاروں، مصنفین کا اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ

دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل پر کورونا وائرس کے تباہ کن اثرات پڑسکتے ہیں، آن لائن مراسلہ

دنیا بھر کے 250 سے زائد فنکاروں اور مصنفین نے اسرائیل سے فلسطین کی مغربی پٹی غزہ کے محاصرے کو روکنے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل پر کورونا وائرس کے تباہ کن اثرات پڑسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کا گھر پر فضائی حملہ، فلسطینی کمانڈر ہلاک

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق عالمی فنکاروں میں راکر پیٹر گیبریل، ہدایت کار کین لوچ اور اداکار وگو مورٹینسن بھی شامل ہیں۔

عالمی فنکاروں نے آن لائن خط میں کہا کہ کورونا وائرس سے پہلے ہی غزہ میں شعبہ صحت بدترین صورتحال سے دوچار ہے اور اقوام متحدہ پیشگوئی کرچکا ہے کہ 2020 تک ساحلی پٹی رہائش کےقابل نہیں رہے گی۔

مراسلے میں کہا گیا کہ وبائی بیماری کے ساتھ غزہ کے تقریباً 20 لاکھ افراد خاص طور پر مہاجرین کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں ایک جان لیوا خطرہ ہے۔

آن لان مراسلے پر دیگر دستخط کرنے والوں میں شاعر طاہ عدنان، کینیڈا کی مصنف نومی کلین اور برطانوی گروپ ماسیو اٹیک بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے جاری، جاں بحق افراد کی تعداد 22 ہوگئی

غزہ کی پٹی 2007 سے اسرائیلی ناکہ بندی کی زد میں ہے۔

فنکاروں نے کہا کہ ’اسرائیل کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے غزہ کے ہسپتال ضروری طبی وسائل کی کمی سے دوچار ہیں اور یہ صورتحال وائرس سے قبل کی ہے۔

فنکاروں کا کہنا تھا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں ہزاروں گولیوں سے زخمی ہونے والوں کا علاج نہیں ہوسکتا جس کے نتیجے میں اکثر متاثرہ وجود ہی کاٹنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گنجان آبادی والے غزہ میں کورونا وائرس کے واقعات کی اطلاعات بہت پریشان کن ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج سے 'جھڑپوں' میں 3 فلسطینی جاں بحق

انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر فوری پابندی عائد کریں جب تک کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل نہیں کرتا۔

خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ 2007 سے اسرائیلی ناکہ بندی سے محصور ساحلی علاقے غزہ میں غربت کی بلند شرح اور کمزور نظام صحت کے باعث اس وائرس کا پھیلاؤ تباہ کن ہوسکتا ہے۔

فلسطین میں کورونا وائرس کے 375 کیسز کی تصدیق جبکہ 2 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق اب تک 315 مریض وائرس سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے جنوبی یروشلم میں فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

چند روز قبل سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا اسرائیل سے 5 کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ

خیال رہے کہ فلسطینیوں کے لیے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں اسرائیلی حکام سے تعمیرات کی اجازت لینا نہایت مشکل ترین مرحلہ ہے اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کا ماننا ہے کہ اس کی وجہ سے گھروں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا حصہ بنا لیا تھا جس کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔

اسرائیل نے بیریئر کی تعمیرات کا کام سنہ 2000 میں شروع کیا تھا اور اسے اپنی حفاظت کے لیے ناگزیر قرار دیا تھا۔

وفاقی حکومت کا 22 سے 27 مئی تک عیدالفطر کی تعطیلات کا اعلان

کورونا وبا: سندھ میں متاثرین 15 ہزار سے زائد، ملک میں مجموعی کیسز 39 ہزار 729 ہوگئے

'حکومت عید کے بعد دمادم مست قلندر کا شوق پورا کرلے'