ایک بے ترتیب مقدمے کی رُوداد
جیل میں آتے ہی اس نے انسپکٹر صاحب کو بتایا تھا کہ کچھ دنوں سے اسے یوں محسوس ہورہا ہے جیسے اس کی زندگی ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے، وہ ذہن پر زور دے کر سوچتا ہے لیکن کوئی بھی منظر مکمل نہیں ہوتا۔
61 سال گویا دانے دانے ہوگئے ہوں، گزشتہ 2 سال سے اسے یہ مسئلہ درپیش ہے جس کی وجہ سے وہ بھول جاتا ہے کہ 5 منٹ پہلے کیا ہوا تھا اور بعض اوقات اسے بچپن کی کوئی بات یاد آجاتی ہے۔ اسے اپنی یادداشت پر بالکل بھی بھروسہ نہیں تھا، وہ وثوق سے نہیں بتا سکتا کہ کون سی بات درست ہے اور کون سی غلط۔
ٹکڑا نمبر ایک
اوپر بیان کیا گیا کردار جو ایک بوڑھا مالدار شخص ہے، 10 روز سے جیل میں قید ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے اپنے پڑوسی ہارون کمال کے گھر داخل ہوکر ان کے چوکیدار کو قتل کردیا ہے۔ وہ جیل کی کوٹھڑی کی چھت کو گھورتا رہتا تھا، سلاخوں کے پار موجود کانسٹیبل دن میں 4 دفعہ ایک جملہ ضرور دُہراتا ہے۔